Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

نماز کی اَہَمِّیَّت کا اندازہ اس بات سےبھی ہوتاہے کہ اللہ  پاک کے پیارےنَبی حضرت سَیِّدُنا اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے اوراپنی اَوْلاد کیلئے نَماز قائم رکھنے کی دُعا بھی فرمائی،جس کا  تَذکرہ  پارہ 13سُورۂ اِبراہیم کی آیت نمبر40 میں یوں  ہے:

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰)                   

ترجَمۂ کنزُالعِرفان:اے میرے ربّ!مجھے اور کچھ میری اولاد کونماز قائم کرنے والا رکھ، اے ہمارے ربّ اور میری دعا قبول فرما۔

یاد رکھئے!قیامت کے دن بھی سب سے پہلے نماز کے بارے میں ہی سوال کیا جائے گا،جیساکہ حدیثِ پاک  میں ہے:اَوَّلُ مَایُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلَا تُہٗ  یعنی کل قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کے بارے میں سوال ہوگا۔علامہ عبد الرؤف مناویرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:بے شک نماز ایمان کی نشانی اور عبادت کی اصل ہے۔(التیسیر ۱/۳۹۱)نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں ایک شخص نے  حاضر ہوکر تین(3) بار سب سے افضل عمل کے بارے میں سوال کیا تو رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تینوں بار یہی جواب دیا:نماز  سب سے افضل عمل ہے ۔ (مسند امام احمد، مسند عبداللّٰہ بن عمرو بن العاص ،۲/۵۸۰، حدیث:۶۶۱۳،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

اےعاشقانِ رسول!ہمیں بھی  نَماز کی اَہَمیَّت کو سمجھتے ہوئے نہ صِرْف خُود  پانچوں نَمازیں پابندی کے ساتھ  مَسْجِد کی پہلی صَفْ میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ جماعت سے اَدا کرنی چاہئیں بلکہ اپنے سمجھدار بچّوں کو بھی   مسجد ساتھ لے کر جانا  چاہئے ناسمجھ کو نہیں۔ فتاویٰ رضویہ،جلد 16صفحہ نمبر434 پرلکھا ہے:مسجد ميں ناسمجھ بچوں کے لے جانے کی ممانعت ہے،حديث ميں ہے: جَنِّبُوْامَسَاجِدَکُمْ