Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

آگے اور بعض کو پیچھے سوار فرماتے(مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل عبدالله بن جعفر، ص ۱۰۱۴،   حدیث:۲۴۲۸ مفہوما)اور جوبچے رہ جاتے ان کے متعلق صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکو فرماتے کہ انہیں اپنے ساتھ سواریوں پر بٹھالیں ۔ بسا اوقات یہ بچے اس بات پر فخر کرتے اور ایک دوسرے سے کہتے کہ رَسُولُ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے مجھے اپنے آگے سوار کیا اور تجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور بعض بچے یوں فخر کا اظہار کرتے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے متعلق صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسے فرمایا کہ انہیں اپنے ساتھ سواریوں پر بٹھا لیں ۔(احیاء العلوم،  ۲/ ۷۱۲)

بچوں سے ہی بہار ہے

پیاری پیاری اسلامى بہنو!  ہمارے آقا،  مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بچوں سے حسنِ سلوک کرنے میں بے مثل وبے مثال تھے،  آپ کےحُسنِ سلوک کی کچھ مثالیں ہم نے سنی۔ ہمیں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے۔ یقیناًبچے اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ بچوں سے ہی  گھر کے آنگن میں بہار آتی ہے۔ ننھے منے بچوں کی ایک ایک ادا والدین کے قرار و سکون کا باعث بنتی ہے۔ ان کی خوشیوں سے گھر میں خوشیاں ہوتی ہیں اور ان کے پریشان ہونے سے گھر بھر پریشان ہوجاتا ہے۔ بچے ماں باپ کے جگر کا ٹکڑا ہوتے ہیں۔ بچے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتے ہیں۔ بچے والدین کے دلوں کا چین ہوتے ہیں۔ بچے والدین کے دل کا قرار ہوتے ہیں۔ آج کل بعض والدین بچوں کی ظاہری زیب و زینت،  اچھی غذا،  عمدہ کپڑے اور دیگر ضروریات کا تو پورا پورا خیال رکھتے ہیں۔مگر بچوں کی بہترین اخلاقی اور روحانی تربیت کرنے میں کوتاہی(Neglect) کر جاتے ہیں۔ بچوں سے لاڈ پیار کرنا ان کا حق ہے مگر محبت کے غلبے میں ان چاند جیسے بچوں کی تربیت سے منہ موڑنا بہت بڑی نادانی ہے۔ ایسے نورِ