Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

کہ ہم بھی اپنے تمام معاملات میں دیانت داری کو پیشِ نظر  رکھیں اورجھوٹ و فریب کاری کو اپنے قریب بھی بھٹکنے نہ دیں۔اللہ  پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

تیسرا مدنی پھول یہ حاصل ہوا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  چونکہ تمام جہاں والوں کے لئے رحمت بناکر بھیجے گئے ہیں لہٰذا جس طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمتوں اور شفقتوں کے دریا نے بڑوں کو فیض یاب کیا بلکہ کررہا ہے اسی طرح  آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی رحمتوں کی چھماچھم بارشیں بچوں کو بھی خوب خوب سیراب کرتی تھیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بچوں بچیوں کو بھی پیار و مَحَبَّت اور اپنی اُلفت کے جام بھر بھر کر پلاتے تھے، بلا شبہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بچوں کی نفسیات کو بہت ہی اچھی طرح جانتے تھے کہ ان نرم و نازک کلیوں پر جس قدر شفقت و مہربانی کے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے گا اسی قدر ان کی تر و تازگی اور خوب صورتی میں نکھار آئے گا۔آئیے! بچوں سے شفقتِ مصطفےٰ پر ایک حکایت سنتی ہیں:

سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی اپنی نواسی سے شفقت

حضرتِ سَیِّدُنا ابوقتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہےکہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ (اپنی نواسی)اُمامہ بنت ابوالعاص کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے ۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتے وقت انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے ۔

(بخاری ، کتاب الادب، باب رحمۃ الولد ، ۴/ ۱۰۰، حدیث:۵۹۹۶)

حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ عمل حضور عَلَیْہِ السَّلَام کی خصوصیت میں سے ہے،  ہمارے لیے مُفْسدِ نماز ہے کیونکہ نمازمیں بچی کو اتارنا چڑھانا اور روکنا عمل کثیر سے خالی نہیں۔

(مرآۃ المناجیح،  ۲/ ۱۳۳)