Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تحفے میں ایک برتن میں حلوا پیش کیا گیاتو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم سب کو تھوڑا تھوڑا حلوا دیا،  جب میری باری آئی اور مجھے ایک بار دینے کے بعد فرمایا:کیا تمہیں اور دوں؟میں نے عرض کی :جی ہاں، توآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میری کم عُمری کی وجہ سے مجھے مزید(یعنی اور زیادہ ) دیا، اس کے بعد جو لوگ باقی رہ گئے تھے اُن کو اُن کا حصہ دے دیا گیا۔(شُعَبُ الْاِیمان، ۵/ ۹۹، حدیث:۵۹۳۵  مُلَخَّصاً )

سُبْحٰنَ اللہ! سُبْحٰنَ اللہ!ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ننھے مُنّے صحابی حضرتِ سیّدنا جابر بن عبدُ اللہ کو دیگر صحابہ سے زیادہ  حلوا  دے کر کس طرح ان کو خوش کیا کہ آپ نے اس واقعے کو سنایا جو احادیث کی کتب میں محفوظ ہوگیا۔نبی عَلَیْہِ السَّلَام  کا بچوں پر شفقت کا ایک اور واقعہ سنیے۔   

نُغَیْرکاکیا حال ہے؟

حضرتِ سَیِّدُنا اَبو طلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ایک صاحبزادے کا نام ’’اَبُو عُمَیْر‘‘تھا ، اس وقت وہ دودھ پیتے بچے تھے ایک چھوٹی چڑیا ان سے بہت مانوس تھی،  ان کے ساتھ کھیلتی تھی۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   جب ا ن کے گھر تشریف لے جاتے تو ارشاد فرماتے :’’یَا اَبَا عُمَیْر!مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ‘‘ یعنی اے اَبُو عُمَیْر ،  نُغَیْر (پرندے) نے کیا کیا؟

(بخاری،  کتاب الادب،  باب الانبساط الی الناس ،  ۴/ ۱۳۴،  حدیث:۶۱۲۹)

واہ واہ!میرے ماں باپ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر قربان!کیسا پیارا انداز تھا آپ کا۔پیارے نبی عَلَیْہِ السَّلَام  جب سفر سے واپس آتے تو آپ کا کیا انداز ہوتا تھا آئیے سنئے!

رَسُولُ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب سفر سے واپس تشریف لاتےاور راستے میں بچے آپ کے استقبال کے لئے آتے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کےپاس ٹھہرتے ، بعض بچوں کو سواری پر اپنے