Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

سَیِّدُنا حسن بن علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما  کو چوما تو ایک شخص نے عرض کی:میرے دس بچے ہیں میں نے(آج تک)  ان میں سے کسی کو نہیں  چوما، تو پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں دیکھا پھر ارشاد فرمایا: جو رحم نہیں کرتا وہ رحم نہیں کیا جاتا۔

( بخاری، کتاب الادب، باب رحمۃ الولد۔۔۔،  ۴/ ۱۰۰،  حدیث:۵۹۹۷)

اور کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو اپنے بچوں پر تو شفیق و مہربان  ہوتی ہیں لیکن  دوسروں کے بچوں  پر شفقت  و مہربانی کرنا گویا ان کی ڈکشنری میں شامل ہی نہیں ہوتا، ایسی اسلامی بہنوں کو دوسروں کے بچوں سے بڑی سخت الرجی ہوتی ہے اور اپنے بچوں کے برعکس دوسروں کے بچوں سے ان کا رویہ انتہائی سخت ہوتا ہے۔ اس طرح کی اسلامی بہنیں اپنے بچوں کی بڑی سے بڑی شرارت پر بھی سکون سے بیٹھی رہتی ہیں  لیکن دوسروں کے بچوں کی معمولی شرارت پر بھی آگ بگولہ ہو جاتی ہیں۔ ان کے اپنے بچے طوفانِ بدتمیزی بھی مچا دیں تو یہ پرسکون رہتی ہیں جبکہ غیروں کے بچوں کی ہلکی سی آواز پر بھی یہ لڑنے جھگڑنے لگتی ہیں۔ یہ انتہائی غلط رویہ (Behaviour)ہے۔

یاد رکھئے! بچے تو آخر بچے ہوتے ہیں اورشرارتیں کرنا ان کی فطرت میں شامل ہوتا ہے مگر دوسرے غیرکا بچہ کوئی شرارت یا غلطی کربیٹھے تو بھری محفل میں اس  بچے اور اس کے والدین کو کھری کھری سُنادینا اور ماردھاڑ اور لڑائی پر بھی اُتر آنا سراسر نادانی اور بے وقوفی ہے۔ اور یقیناً یہ سب تعلیماتِ مُصْطَفٰے سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی تو یہ عادتِ مبارَکہ تھی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفقت و مَحَبَّت صرف اپنے بچوں، بچیوں،  نواسوں اور نواسیوں کے ساتھ خاص نہیں تھی بلکہ دیگر مسلمانوں کے بچے بھی شفقتِ مصطفے کی خوب خوب برکتیں پایا کرتے تھے۔آئیے!ترغیب کے لئے بچوں پر شفقت ِ مصطفے کی چند ایمان افروز جھلکیاں ملاحظہ کیجئے، چنانچہ

نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے صَحابی حضرت سیدنا جابِر بِن عبد اللّٰہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا بیان ہے