Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

نظر اور چاند جیسے بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو گھر کے آنگن میں تاریکی کے سائے چھا جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ ان کی اگر مناسب تربیت کی گئی ہوتی ان کا کردار خاندان بھر کے لیے قابلِ رشک ہوتا۔ ان کی شخصیت پورے معاشرے میں سراہی جاتی۔

بچوں کی اچھی تربیت کیجئے!

یاد رکھئے!بچوں کا بچپن خالی سلیٹ کی مانند ہوتا ہے،  اس میں جو بھی لکھا جائے ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتا ہے۔ لہٰذا بچپن ہی میں ان کی تربیت کی بہترین کوشش کی جائے۔ اس تربیت میں بھی شفْقت و نرمی  اور پیار و مَحبّت کا پہلو غالب رہنا چاہئے تاکہ وہ بڑے ہو کر مُعاشَرے کا بہترین فرْد بن سکیں،  کم عمر ہونے اور شعور و سمجھ محدود ہونے کی وجہ سے بچوں کی طبیعت  نہایت حسّاس ہوتی ہے اوران کا دل شیشے سے بھی زیادہ نازک ہوتا ہے۔اگر انہیں بات بات پر جھڑکا جائے،  تشدد کا نشانہ بنایا جائے تو ان کی طبیعت میں چڑچڑا پن پیدا ہوسکتا ہے۔ بلکہ بار بار تشدد کرنا انہیں بدتمیزی اور بدمزاجی پر اکسا سکتا ہے یوں اس قیمتی ہیرے کی غلط تراش خراش اسے بے مول  اور بیکار بنا سکتی ہےجبکہ بچوں  کی دلجوئی کرنا،  ان سے گھل مل جانا،  اچھے کاموں پر ان کی مناسب حوصلہ افزائی (Appreciate)کرنا،  ان سے پیار و محبت کا برتاؤ کرنا،  ان کے شکوے شکایتوں پر مناسب کاروائی کرنا،  انہیں کھیل کود کے اچھے اور محفوظ مواقع دینا اچھی اور سبق آموز کہانیاں سنانا بچوں میں خود اعتمادی،  برداشت اور حسنِ اخلاق جیسے خوب صورت اوصاف  پیدا کردیتے ہیں۔ اس طرح کبھی بچوں سے بھول چُوک ہوبھی جائے تو غصے میں لال پیلا ہونے کے بجائے نرمی سے ان کی اصلاح کیجئے اور آئندہ ایسے کام سے بچنے کاذہن دیجئے۔ یاد رکھئے! بچوں کے ساتھ بڑا بن کے رہنا کمال نہیں ہے بلکہ بچوں کے ساتھ بچہ بن کے رہنا اور ان میں گھل مل جانا ہی کمال ہے۔

سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی بچوں سے شفقت کے انداز