Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدمَت کرتے ہوئے گزاری۔ حضرت بی بی خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کی حَیَات میں رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کسی اور سے نِکاح نہ فرمایا۔ حضرت بی بی خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا تقریباً 25سال حُضور پرنور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شریکِ حیات رہیں اوراعلانِ نبوت  کے دسویں سال ماہ ِ رمضانُ المبارک میں وصال فرمایااور (جَنَّتُ الْمَعْلٰی) میں مدفون ہوئیں۔

(ماخوز از فیضانِ خدیجۃ الکبریٰ)اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

 اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامى بہنو!بیان کواختتا م کی طرف لاتےہوئےسنت کی فضیلت،  چندسنتیں اورآداب بیان کرنےکی سعادت حاصل کرتی ہوں۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کافرمانِ جنّت نشان ہے : جس نے میری سنت سے محبت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اورجس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا ۔( مشکاۃ الصابیح،  کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ۱/ ۹۷، حدیث:۱۷۵)

سر کے بالوں وغیرہ  کی سنتیں اور آداب

       آئیے!شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے”163مدنی پھول“سے سر کے بالوں وغیرہ کی سنتیں اور آداب سنتی ہیں: ٭عورت کا سر مُنڈوانا حرام ہے( خلاصہ ازفتاوٰی رضویہ،   ج۲۲ ،  ص۶۶۴) ٭عورت کو سر کے بال کٹوانے جیسا کہ اِس زمانے میں نصرانی عورتوں نے کٹوانے شروع کردیے ناجائز و گناہ ہے اور اس پر لعنت آئی۔ شوہر نے ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عور ت ایسا کرنے میں گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی کرنے میں کسی(یعنی ماں باپ یا شوہر وغیرہ) کاکہنا نہیں مانا جائے گا۔ (بہارِ شریعت ج۳ص۵۸۸) ٭چھوٹی بچیوں کے بال مردانہ طرز پر نہ کٹوایئے،  بچپن ہی سے ان کو لمبے بال رکھنے کا ذہن دیجئے۔٭ بعض لوگ سیدھی یا اُلٹی جانب مانگ نکالتے ہیں یہ سنت کے