Book Name:Bachon Par Shafqat-e-Mustafa

تھے، امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُکےپاؤں نبیِّ  کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاؤں مبارک پر رکھے ہوئے تھے، حضور انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرما رہے تھے:ننھے شہزادے!اوپر چڑھتے آؤ، امام حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُ جو کہ ابھی بہت چھوٹے تھے سرکارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ہاتھ مبارک پکڑکر اوپر چڑھنے لگے، حتّٰی کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سینےاقدس  پر اپنے قدم رکھ دیے۔آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: منہ کھولو! امام حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے منہ کھولا تو  آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نےان کے منہ کو چوم لیا، پھر بارگاہِ الٰہی میں دعا فرمائی:اَللّٰهُمَّ اَحِبَّہٗ فَاِنِّيْ اُحِبُّهٗ الٰہی! میں اسے محبوب رکھتا ہوں توبھی  اسے محبوب رکھ۔

(الادب المفرد، باب الانبساط إلى الناس، ص ۷۲، حدیث:۲۴۹، واللفظ لہ،  الاستیعاب ،  ۱/ ۴۴۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامى بہنو!بیان کردہ واقعے سے ہمیں3 مَدَنی پھول حاصل ہوئے۔ آئیے! ہم بھی یہ مَدَنی پھول چن کر اپنے دل کے مَدَنی گلدستے میں سجانے کی کوشش کرتی ہیں:

پہلا مدنی پھول یہ حاصل ہوا کہ صحابَۂ کرام سچے عاشقِ رسول اور زبردست قوتِ حافظہ کی دولت سے مالامال تھے، جومخلوقِ خدا کے لئے رحمت بن کر تشریف لانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی اداؤں، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی عاداتِ مبارَکہ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معمولات کو انتہائی باریکی سے دیکھ اور سُن کر انہیں اپنے دل و دماغ کی میموری(Memory) میں محفوظ کرکے دوسروں  کوبیان کر دیا کرتے تھے۔اس طرح احادیث مبارکہ کا بہت ذخیرہ ہم تک پہنچا ۔اللہ  پاک ان پر کروڑوں رحمتیں  نازل فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔

دوسرا مدنی پھول یہ ملا کہ صحابَۂ کرام اُمّت پر مہربان آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی عادات و اَطوار  کو جس طرح دیکھتے یا سنتے تو پوری دیانت داری کے ساتھ اسی طرح آگے بیان فرمادیا کرتے تھے، لہٰذا ہمیں چاہئے