Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

وجہ یہ ہوتی ہے کہ یہی  وہ مبارک مہینا ہے کہ جس میں عبادات کا اَجر و ثواب کئی گُنا بڑھادیا جاتا ہے۔ چنانچہ

حضرت سیِّدُنا ابراہیم نَخْعِیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ماہِ رَمَضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار(1000)دن کے روزوں سے افضل ہے ، ماہ ِرَمَضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا(یعنی سُبْحٰن اللہ کہنا) اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار(1000)مرتبہ تسبیح کرنے سے افضل ہے اور ماہِ رَمَضان میں ایک رَکْعَت پڑھنا غیر رَمَضان کی ایک ہزار(1000) رَکْعَتو ں سے افضل ہے۔

(درمنثور ، ۱  / ۴۵۴)

افسوس!کہ اس مہینے میں بعض نادان و  ناقدرے لوگوں کا یہ حال  ہوتا ہے کہ بخشش و مغفرت سے مالا  مال اس نورانی مہینےکو بھی عام مہینوں کی طرح مال و دولت اِکٹھی کرنے ، کاروبار چمکانے ، بینک  بیلنس(Bank balance)بڑھانے ، لُوٹ مار مچانے ، پتنگ بازی ، کبوتربازی ، کرکٹ ، ہاکی ، فٹبال ، ٹینس ، تاش ، شطرنج ،  لُڈّو ، کیرم ، اسنوکر ، ویڈیوگیمز ، موبائل و انٹرنیٹ كے غلط استعمال اور بازاروں میں گُھوم پھرنے میں  گنوادیتے ہیں۔ پہلےکے مسلمانوں میں ماہِ  رمضان میں عبادات بجالانے کاجذبہ  کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوتا تھا اوروہ اس مقدَّس مہینے میں کثرت سےعبادتِ الٰہی بجالاتے تاکہ زیادہ سے زیادہ قُربِ خداوندی حاصل کیا جاسکے۔ آئیے! بطورِ ترغیب ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں تاکہ ہماری سُستی دُور ہو اور عبادت کا ذوق و شوق نصیب ہو۔ چنانچہ

عبادت گزار کنیز

حضرت سیِّدُنامحمدبن ابی فَرَج رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے ماہِ رمضان میں ایک کنیز کی ضرورت پڑی جوہمیں کھانا تیار کردے ، میں نے بازارمیں ایک کنیز کو دیکھا جس کی کم قیمت بولی جارہی تھی ، اس کاچہرہ پیلا ، بدن کمزوراورجِلد خشک تھی۔ میں اس پر ترس کھاتے ہوئے اسے خرید کر گھر لے آیا اورکہا : برتن پکڑو اوررمضا ن کی ضرور ی اشیا کی خریداری کے لئے میرے ساتھ بازار چلو۔ تو وہ کہنے