Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

لگی : اے میرے آقا! میں تو ایسے لوگوں کے پاس تھی جن کا پورا زما نہ رمضان ہوا کرتا تھا۔ اس کی یہ بات سُن کر میں سمجھ گیا کہ یہ ضرور اللہ پاک کی نیک بندی ہوگی۔ وہ ماہِ رمضا ن میں ساری رات عبادت کرتی اورجب آخری رات آئی تومیں نے اس کو کہا : عید کی ضروری اشیا خریدنے کے لئے ہمارے ساتھ بازار چلو۔ تو وہ پوچھنے لگی : اے میرے آقا!عام لوگوں کی ضروریات خریدیں گے یا خاص لوگوں کی؟میں نے اس سے کہا : اپنی بات کی وضاحت کرو؟تواس نے کہا : عام لوگوں کی ضروریات تو عید کےمشہور کھانے ہیں جبکہ خاص لوگوں کی ضروریات مخلوق سے جداہونا ، خدمت کے لئے فارغ ہونا ، نوافل کے ذریعے اللہ پاک کا قُرب حاصل کرنااور عاجزی وانکساری کرناہے۔ یہ سُن کر میں نے کہا : میری مراد کھانے کی ضروری اشیا ہیں۔ اس نے پھر پوچھا : کون سا کھانا؟ جوجسموں کی غذا ہے یا دِلوں کی؟ تومیں نے کہا : اپنی بات واضح کرو؟ تواس نے مجھے بتایا : جسموں کی غذا تومعروف کھانا اور خوراک ہے جبکہ دلوں کی غذا  گناہوں کو چھوڑنا ، اپنے عیب دُور کرنا ، محبوب یعنیاللہ پاک کےدِیدار سے لُطف اندوز ہونا اور مقصود کے حصول پر راضی ہونا لیکن ان چیزوں کے لئےتکبر چھوڑنا ، مولیٰ پاک کی طرف رجوع کرنا اور ظاہر وباطن میں اس پر بھروسا کرنا ضروری ہے۔ پھر وہ لو نڈ ی(کنیز) نماز کے لئے کھڑی ہو گئی ، اس نے پہلی رکعت میں پوری سورۂ بقرہ پڑھی ، پھر سورۂ اٰلِ عمران شروع کر دی ، پھر ایک سورت ختم کر کے دوسری سورت شروع کرتی رہی یہا ں تک کہ سورۂ ابراہیم کی ا س آیت تک پہنچ گئی :  

یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍؕ-

ترجَمَۂ کنزُالایمان : بمشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اُتارنے کی امید