Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

وَ مِنْ وَّرَآىٕهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ(۱۷) (پ۱۳ ، ابراھیم : ۱۷)

نہ ہوگی اور اسے ہرطرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب۔

پھر وہ روتی ہوئی اسی آیت  کی تکرار کرتی رہی یہا ں تک کہ بے ہو ش ہو کر زمین پرگِرپڑی ، جب میں نے اُسے حرکت دی تو وہ اِنتقال  کر چکی تھی۔ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص۹۰بتغیر قلیل)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کے حقیقی کے قدر دان ہوتے تھے جبکہ بدقسمتی سے اب اس مقدس ماہ کی ناقدری کی جاتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان  میں عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے جبکہ اب ایک تعداد عام مہینوں کی نسبت کاروبار(Business) میں زیادہ مصروف ہوجاتی ہے ، گویاکہ مال کمانے بلکہ مال کے انبارلگانے کا ایک یہی موسم(Season) ہے ، پھرشایدموقع نہیں ملے گا۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں راتوں کو جاگ کر اللہ پاک کی عبادت  کیاکرتے تھے جبکہ اب ایک تعداد رمضان کی راتیں کھیل کُود میں گنوا دیتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کے ہر ہر پل کو نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کرتے تھے  جبکہ آج ایک تعداد اس ماہ میں ہر وقت پیسہ کمانے کی دُھن میں مگن ہوجاتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ رمضان آنے سے پہلے اپنی مصروفیات ختم کرکے خود کو طاعت و بندگی میں مصروف کر دیتے تھے جبکہ آج لوگ رمضان آنے سے پہلے اس ماہ میں مال ودولت کمانے کی ترکیبیں (Plans)سوچ کر ان پر عمل کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی جستجو میں لگے رہتے تھے جبکہ آج کل اس میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی سوچ عام ہوتی جار ہی ہے۔