Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

خُود بھی سیکھو اور دوسروں کوبھی سکھاؤ ، میں بھلائی سیکھنےاورسکھانےوالوں کی قبروں کو روشن فرماؤں گاتاکہ ان کو کسی قسم کی وَحشت نہ ہو۔ (حِلیۃُ الاَولِیاء ، ۶ / ۵ ، حدیث : ۷۶۲۲)بیان کردہ روایت سےمعلوم ہواکہ اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سُنَّتوں بھرا بیان کرنے یا درس دینےاورسُننے والوں کےتو وارے ہی نِیارے ہیں ، اِنْ شَآءَاللہاُن کی قبریں اَندرسےجگمگ جگمگ کررہی ہوں گی اور انہیں کسی قسم کا خوف محسوس نہیں ہوگا۔ آئیے!بطورِترغیب “ مسجد درس “ کی ایک مدنی بہارسُنتے ہیں ، چنانچہ

خوفِ خدا سے رونے کی حلاوت 

ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مُشکبار مدنی ماحول سے وابستگی سے پہلے فلمیں ڈرامے دیکھنے کےبے حد شوقین تھے ، گناہوں میں اس قدر گِھرے ہوئے تھے کہ ان کو اپنی زندگی کے قیمتی لمحات کے برباد ہونے کا احساس تک نہ تھا۔ ان کی  زندگی میں کچھ اس طرح  مدنی بہار آئی کہ ان کے علاقے کی مسجد میں ایک اسلامی بھائی مدنی درس(درسِ فیضانِ سنّت) دیا کرتے تھے ۔ ایک روز وہ بھی درس میں شریک ہوگئے ، درس سُنا تو بہت بھلا لگا ، علم کی بہت سی باتیں سننے کا موقع ملا اور فکرِ آخرت پر مبنی باتیں سُن کر دل کی کیفیت ہی بدل گئی۔ یوں روزانہ مدنی درس(درسِ فیضانِ سنّت) میں شرکت کرنا ان کا معمول بن گیا اور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ عاشقانِ رسول سے ملاقات(Meeting) بھی رہنے لگی۔ اسلامی بھائیوں کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں ایک مرتبہ انہیں ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔ تلاوت و نعت اور سنّتوں بھرے بیان نےان کے دل و دِماغ پر بہت اثر کیا۔ اجتماع کے آخر میں جب اسلامی بھائیوں نے ذِکراللہ کیا تو انہیں اپنے دل سے گناہوں کی سیاہی دُور ہوتی محسوس ہونے لگی۔ ذکر کے بعدمانگی جا نی والی دعا سے مدنی اِنقلاب برپاہوگیا۔ خوفِ خُدا سے ان کا رُواں رُواں کانپ اُٹھا۔ آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سیلاب اُمنڈ آیا یہاں تک کہ روتے روتے ان کی ہچکی