Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                  صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

صحابَۂ کرام  کا عمل

اے عاشقانِ صحابہ و اَہلِ بَیْت!یاد رکھئے!ثواب پہنچانے کا یہ سلسلہ صرف سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات تک ہی محدود نہیں بلکہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےصحابَۂ کرام رَضِیَ اللہ ُ عَنْھُمْ اَجْمَعِیْن بھی فوت شدہ مسلمانوں کو ثواب پہنچانے کے مختلف انداز اپنایا کرتے تھے ،چنانچہ

حضرت علامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ نقل فرماتے ہیں:صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہ ُ عَنْھُمْ اَجْمَعِیْن سات(7)روز تک مُردوں کی طرف سے کھانا کھلایا کرتے تھے۔(الحاوی للفتاوی، ۲/۲۲۳)

حضرت سیِّدُنا سعد بن عُبادہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُکی والدہ صاحبہ کا انتقال ہوا توانہوں نے بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہو کر عرض کی:یارسولَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میری والدۂ محترمہ کا میری غیرموجودگی میں انتقال ہوگیا ہے ،اگر میں ان کی طرف سے کچھ صَدَقہ کروں تو کیا انہیں کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ارشاد فرمایا:ہاں،عرض کی:تو میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میر ا باغ ان کی طرف سے صَدَقہ ہے ۔( بُخاری، ۲/۲۴۱،حدیث:۲۷۶۲)ایک روایت میں ہے:حضرت سیدنا سعدرَضِیَ اللہُ  عَنْہُنے بارگاہِ رِسَالَت میں عرض کی:يارسولَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!سعدکی ماں کا انتقال ہوگیا ہے(میں ثواب پہنچانے کے ليے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں(بہار شریعت،۲/۵۲۱)) تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمايا: پانی(کہ پانی کی وہاں کمی تھی اور اس کی زیادہ حاجت تھی(بہار شریعت،۲/۵۲۲))،تو اُنہوں نے کُنواں کھدوایا اور کہا :هَذِهِ لِاُمِّ سَعْدٍ یعنی یہ کنواں سعد کی ماں کےلئے(یعنی ان کی رُوح کوثواب پہنچانے کےلئے)ہے۔(ابوداود،کتاب الزکاۃ،باب في فضل سقی الماء،۲/ ۱۸۰،حدیث:۱۶۸۱)

حکیمُ الاُمَّت  حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:(مَیِّت) کی طرف سے پانی