Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

بعداس پر جو گزرتی ہے اس کا حال تو وہ خود ہی بہتر جانتا ہے ۔

قبر کی حقیقت بیان کرتے ہوئے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ  واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:اَلْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ،اَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّاریعنی بے شک قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔(ترمذی،۴/۲۰۸، حدیث:۲۴۶۸)اب جو قبر میں موجود ہے تو   ہمیں اس کے بارے میں معلوم  نہیں کہ قبر اس کےلیے  جنت کا باغ (Garden)ثابت ہوئی  ہوگی یا مَعَاذَ اللہ   دوزخ کا گڑھا بنی  ہوگی۔لیکن  ہمیں  ایک مسلمان کے ساتھ خیر خواہی  کا جذبہ رکھتے ہوئےاس کو ثواب پہنچانے کی عادت بنانی چاہیے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

احادیثِ مبارکہ سےثواب پہنچانے  کا ثبوت

اُمُّ المؤمنین حضرت  سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے روایت ہے،رَسُوْلُ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حکم فرمایا:سینگ والا مینڈھا لایا جائے جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو(یعنی اس کے پاؤں،پیٹ اور آنکھیں کالے رنگ کی ہوں)وہ قربانی کے لیے حاضر کیا گیا تو حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا:عائشہ!چُھری لاؤ اور اسے پتھر پر تیز کر لو،پھرحضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چُھری لی اور مینڈھے کو لِٹاکر اسے ذَبْح کردیا ۔پھر ارشاد فرمایا:اےاللہ   پاک! تُو اسے  محمد(صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اور ان کی  آل اور اُمَّت کی طرف سے قبول فرما۔(مسلم،کتاب الاضاحی، باب استحباب استحسان الضحیۃ...الخ،حدیث:۱۹۔(۱۹۶۷)ص۸۳۷)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہاس کی شرح میں فرماتے ہیں:یعنی قربانی کے ثواب میں انہیں بھی شریک فرمادے۔اس سےمعلوم ہوا!اپنے فرائض و واجبات کا ثواب