Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

دوسروں کو بخش(پہنچا) سکتے ہیں،اس(طرح کرنے سے ثواب) میں کمی نہیں آسکتی۔یہ حدیث کھانا سامنے رکھ کر اِیصالِ ثواب کرنے(یعنی ثواب پہنچانے)کی  قَوِی(یعنی مضبوط) دلیل ہے کہ بکری سامنے ہے اور حضور(صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کا ثواب اپنی آل(اولاد) اور اُمّت کو بخش رہے ہیں۔(مرآۃ المناجیح،۲/ ۳۶۸)

حضورپاک صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَحضرت  سیدتنا خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہاکا اکثر ذکر فرمایا کرتے اور بعض اوقات بکری ذَبْح فرماکر اس کے گوشت کے ٹکڑے کرتے اور اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجہرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہا کی سہیلیوں کے گھر بھیجا کرتے تھے ۔(بخاری،حدیث: ۳۸۱۸،۲ /۵۶۵)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اکثرحضورِانور(صَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)حضرت(سیدتنا)خدیجہ(رَضِیَ اللّٰہُ   عَنْہا) کی طرف سےبکری قربان فرماتے (اور)انہیں ثواب پہنچانے کے لیے اس کا گوشت ان کی سہیلیوں میں تقسیم فرماتے۔اس حدیث(پاک) سے چند مسئلے معلوم ہوئے: (1)مَیِّت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے۔(2)مَیِّت کو صدقہ و خیرات کا ثواب بخشنا سُنّت ہے۔(3)مَیِّت کے نام کا کھانا اس کے پیاروں(اور)دوستوں کو دینا بہتر ہے،اس سے مَیِّت کو دُہری(یعنی ڈبل)خوشی ہوتی ہے،ایک ثواب پہنچنے کی دوسرے اس کے دوستوں پیاروں کی امدادہونے کی۔(مرآۃ المناجیح،۸/۴۹۶)

اے عاشقان رسول !معلوم ہوا!زندوں کا مُردوں بلکہ  جو لوگ پیدا ہی نہیں ہوئے ان کو بھی ثواب پہنچانا نہ صرف جائز بلکہ سُنّت سے ثابت ہے۔یہ بھی معلوم ہوا!کھانا وغیرہ سامنے رکھ کر ثواب پہنچانا  بھی جائز عمل ہے ۔