Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

ریشمی رومالوں سے ڈھکے ہوئے تحفے

حضرت سیِّدُنابَشّاربن غالبرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہفرماتےہیں:میں حضرت سیِّدَتُنارابعہ بصریہرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہَا کےلئے بہت دعائیں کیا کرتاتھا،ایک رات میں نے انہیں خواب میں دیکھا،وہ فرمارہی تھیں،:اے بشّار!  تمہارے تحفے مجھے نُور کے تھالوں میں  رىشمى رُومالوں سے ڈھک کر پہنچائے جاتے ہىں، جب زندہ لوگ فوت شدہ لوگوں کے لئے دعا کرتے ہیں تو ان کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے، انہیں قبول کر کے نُور کے تھالوں میں رکھا جاتا ہے، پھر ریشمی رُومالوں سے ڈھک کر اس مَیِّت کو پیش کیا جاتا ہے جس کے لئے دعا کی گئی ہو اور کہا جاتا ہے:فُلاں نے تیری طرف یہ تحفہ بھیجا ہے۔(التذکرۃ،باب مایتبع المیت الی قبرہ ،ص۸۶)

سُبْحٰنَ اللہ !اللہ  پاک کس قدر مہربان ہے کہ دنیا میں تو اپنے بندوں پر فضل و کرم کی بارشیں فرماتا ہی ہے مگر جب کوئی مُسلمان فوت ہوجائے  تو زندہ لوگوں کی دعاؤں اور ثواب پہنچانےکی بَرَکت سے فوت شدہ مسلمانوں کو  سکون و اِطمینان کی دولت بخشتا  ہے،یہ بھی معلوم ہوا!ثواب پہنچانے والوں سے رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَبھی بہت خوش ہوتے اور خوشخبریوں سے نوازتے ہیں۔یاد رکھئے!کسی فوت شدہ مسلمان کوثواب پہنچانا بظاہرتھوڑا  عمل ہے،مگراس کی برکتیں بہت ہی زیادہ ہیں مگر افسوس!اب ہم دُنیوی کاموں میں اس قدر مشغول ہو گئے ہیں کہ ہمارے پاس اپنے فوت شدہ مسلمانوں کو ثواب پہنچانے یا ان کی قبر پرجاکر فاتحہ وغیرہ پڑھنے کیلئے بھی وَقْت نہیں،کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم دنیوی  کام تو آسانی سےنمٹالیتے ہیں مگر جس عمل میں خود ہمارا اورہمارے فوت شدہ مسلمانوں کا بہت بڑا فائدہ ہے اسے ہم دُشوار سمجھتے ہیں یا پھر اَہَمِّیَّت دینےکے لئے تیار نہیں،بالفرض  کسی کے پاس وَقْت ہے تو اُسے ثواب پہنچانے کا طریقہ معلوم نہیں ، پھر اس کام کے  لئے بھی مسجد کے امام صاحب ،مؤذِّن  صاحب  یا کسی مذہبی شخص کو تلاش کیا جاتاہے ۔