Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

(یعنی فوت شدہ مسلمانوں)کے نام پر کھانا پکاکر اِیصالِ ثواب(یعنی ثواب پہنچانے)کے لئے تَصَدُّق(یعنی صدقہ)کرنا بِلا شُبہ جائز و مُسْتَحْسَن(یعنی پسندیدہ عمل)ہے اور اس پر فاتحہ سے اِیصالِ ثواب(ثواب پہنچانا)دوسرا مُسْتَحْسَن(یعنی پسندیدہ عمل)ہے اور دوچیزوں کا جمع کرنا زِیادتِ خیر(یعنی بھلائی میں اضافہ کرنا)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۹/۵۹۵)ہر شخص کو افضل یہی کہ جو عملِ صالح (یعنی جو بھی نیک کام)کرے اس کا ثواب اَوّلین و آخِرین اَحیاء واَموات (یعنی پہلے و بعد کے زندہ اور فوت شدہ مسلمانوں بلکہ)تمام مؤمنین و مؤمنات کے لیے ہدیہ بھیجے(یعنی ثواب پہنچائے)،سب کو ثواب پہنچے گااور اُسے(یعنی ثواب پہنچانےوالے کو)اُن سب کے برابر اَجْر(و ثواب)ملے گا۔ (فتاویٰ رضویہ،۹/۶۱۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                  صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اعلیٰ حضرت!ہمارے معاشرے میں یہ رواج عام ہے کہ ہم زندگی میں مختلف مواقع پر ایک دوسرے کو تحائف(Gifts)بھیج کر اپنی دوستی یا رشتے داری کو مزید مضبوط بناتے ہیں ، جب ہمارا بھیجا ہوا تحفہ اگرچہ وہ معمولی قیمت کا ہو ہمارے رشتے دار یا دوست تک پہنچ جاتا ہے  تووہ اسے دیکھ کر خوش ہوتاہے پھر وہ بھی ہمیں  بدلے میں تحفہ بھیج کر اپنی عقیدت و مَحَبَّت کا اظہار کرتا ہے، مگر جب وہ رشتے دار یا دوست فوت ہوجاتا ہے تو تحائف کا یہ سلسلہ بھی رُک جاتا ہے۔ لیکن اگر ہم چاہیں تو ثواب پہنچانے کی صورت میں اس سے بہتر تحفے بھیج  کر  اس کی خوشی کا سامان کرسکتے ہیں ۔جی ہاں!ہمارا ثواب پہنچانا فوت شدہ مسلمانوں کے لئے تحفہ بن جاتے ہیں جنہیں پاکر انہیں بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے،جیساکہ

مُردوں کےلئےزندوں کاتحفہ

حضرت سیِّدُناعبْدُاللہبن عباسرَضِیَ اللہُ    عنھمابیان کرتےہیں، نبیِّ اکرم  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے