Book Name:Esal-e-Sawab Ki Barakaten

کی خیرات کرو کیونکہ پانی سے دِینی(اور)دنیوی مَنافِع(فائدے)حاصل ہوتے ہیں،خصوصًا ان گرم و خشک علاقوں میں جہاں پانی کی کمی ہو،بعض لوگ سبیلیں لگاتے ہیں،عام مسلمان ختم،  فاتحہ وغیرہ میں دوسری چیزوں کے ساتھ پانی بھی رکھ دیتے ہیں ،ان سب کا ماخَذ(یعنی ان کی اصل)یہ حدیث ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ پانی کی خیرات(صدقہ کرنا)بہتر ہے۔(مراۃ المناجیح،۳/ ۱۰۴تا۱۰۵ملخصاً)

شیخِ طریقت،امیرِاَہلسُنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے رسالے”فاتحہ اور اِیصالِ ثواب کا طریقہ“صفحہ نمبر11 پر فرماتے ہیں:معلوم ہوا!مسلمانوں کا بکرے وغیرہ کو بُزرگوں کی طرف مَنسوب کرنا،مَثَلاً یہ کہنا کہ”یہ سَیِّدُنا غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہکا بکراہے‘‘اس میں کوئی حَرَج نہیں کہ اس سے مُراد بھی یِہِی ہے کہ یہ بکرا غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ کو ثواب پہنچانے کیلئےہے۔قربانی کے جانور کو بھی تو لوگ ایک دوسرے ہی کی طرف منسوب کرتے ہیں،مَثَلاً کوئی اپنی قربانی کا بکرالئے چلا آرہا ہو اور اگر آپ اُس سے پوچھیں کہ کس کا بکراہے؟تو وہ کچھ اس طرح جواب دیتاہے،”میرا بکراہے“یا”میرے ماموں کا بکرا ہے۔‘‘جب یہ کہنے والے پر اعتِراض نہیں تو”غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا بکرا‘‘کہنے والے پر بھی کوئی اعتِراض نہیں ہوسکتا۔حقیقت میں ہرچیزکا مالک اللہ پاک ہی ہے اورقربانی کا بکرا ہو یا غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کابکرا،ذَبْح کے وَقْت اس پراللہ پاک کانام لیا جاتاہے۔اللہ پاک وَسوَسوں سے نَجات بخشے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ   عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ صحابہ و اَہلِ بَیْت!حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاورآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جانثار صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن کے عمل سے ثابت ہوا کہ فوت شُدہ مسلمانوں کو ثواب پہنچانا،ان کی طرف سے قربانی کرنا اور کھانا وغیرہ کھلانا بالکل جائز بلکہ بہترین اور پاکیزہ طریقہ ہے۔

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام اَحمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ  ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:اَمواتِ مُسْلِمِیْن