Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

بنا کر صَدَقہ و خَیْرات کرنے کے معاملے میں سُستی و کنجوسی سے کام لیتے اور حال پوچھنے پر شکوے شکایات کے انبار لگادیتے ہیں۔یہی وہ خطرناک بُرائی ہے  جس کی مَذَمَّت قرآنِ کریم  میں بھی بیان کی گئی ہے،چنانچہ پارہ 26سورۂ محمد کی آیت نمبر38میں ارشادِ ربّانی ہے:

هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠(۳۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:ہاں ہاں یہ تم  ہو جو بلائے جاتے ہو تاکہ تم اللہ کی راہ میں  خرچ کرو تو تم میں  کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب     محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل دے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں  گے

حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِِ عَلَیْہ ارشادفرماتے ہیں: بُخْل(کنجوسی)کامعنیٰ ہے روکنا،اِصطلاح میں بُخْل(کنجوسی)یہ ہے(کہ)وہاں(خرچ کرنے)سے مال وغیرہ کا روکنا،جہاں سے(روکنا)مناسب نہ ہو،حقوق کاادانہ کرنابھی بُخْل(کنجوسی)ہے،خواہ انسانوں کاحق ادا نہ کرے یاشریعت کا یا اللہ پاک کا،لہٰذا زکوٰۃ نہ دینے والا،اپنے حاجت مندماں باپ، بال بچوں،اَہلِ قَرابت(یعنی رشتے داروں)پرخرچ نہ کرنے والا اور اپنے اوپرخرچ نہ کرنے والا بَخِیْل (یعنی کنجوس ہے)،یوں ہی ضرورت کے وقت مسلمانوں پرخرچ نہ کرنے والابَخِیْل(یعنی کنجوس ہے)۔ (تفسیرنعیمی ،۴/۳۷۷ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو!زکوٰۃ اورصَدقہ و خیرات کا شُمار مالی عبادت میں ہوتا