Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

ذریعے مہمانوں کی مہمانی نوازی فرمائی۔کھانے سے فارغ ہونے کے بعد جب ان دونوں نےاس سارے معاملے کے بارے میں سُوال کیاتو حضرت سَیِّدَتُنَا رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ ِ عَلَیْہانےارشاد فرمایا:جب آپ حضرات تشریف لائے تو مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ آپ کوبھوک لگ رہی ہے چنانچہ جو کچھ گھر میں حاضر تھا، وہ میں نے پیش کردیا،اتنے میں ایک فقیر نےدروازے پر آکر اپنی بھوک کا اظہار کیا تو میں نے وہ دونوں روٹیاں اسے دے کربارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے ربِّ کریم!تیرا وعدہ ایک کے بدلے 10 دینے کا ہے اور مجھے تیرے وعدے پر مکمل یقین ہے۔جب وہ کنیز18روٹیاں لائی تو میں نے سمجھ لیاکہ اس معاملے میں ضرور کوئی غلطی ہوئی ہے،اس لئے میں نے انہیں واپس کردیا ، پھر جب وہ20 روٹیاں لیکر آئی تو میں نے وعدے کا پورا ہونا سمجھ کر انہیں قبول کرلیا۔

(تذکرۃ الاولیاء،ذکر رابعہ،۱/۶۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!اللہ پاک نے اپنے جن بندوں کومال ودولت سے نوازا ہے،ان میں بعض صدقہ وخیرات کے ذریعے اپنے مسلمان بھائیوں کی مالی مدد کرتے ،مسجدوں،مدرسوں اور دِینی کاموں میں دل کھول کر خرچ کرتے ہیں،بعض خوش نصیب غریب دِینی طلبۂ کرام کی اس انداز سے بھی مالی مدد کرتے ہیں کہ کسی کوقرآنِ کریم لے کردے دیا،کسی کوکتابیں لے کردے دِیں،بعض عاشقانِ رسول جامعات ومدارس کے اساتذہ و مَدَنی عملے(Staff) کی تنخواہیں(Salaries)اپنے ذِمّے لے لیتے ہیں، بعض خوش نصیب جامعات و مدارس کے کھانے پینے کےاخراجات میں اپنا حصہ شامل کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔بعض مساجد کی تعمیرات میں حصہ لیتے ہیں اوربعض اِمام و مُؤَذِّن کے مُشاہرے(تنخواہ)کی ترکیب کرتے ہیں۔مگربدقِسمتی سے بعض لوگ  مالدار ہونے کے باوجود کنجوسی سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کی خیرخواہی اور نیک کاموں میں خرچ کرناتو دُور کی بات ہےاپنے