Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

بیوی بچوں کے حقوق کے لیے بھی خرچ کرنے کا ذہن نہیں رکھتے،ایسے لوگوں کولاکھ فضائل سُنائے جائیں،راہِ خدامیں مال صدقہ و خیرات کرنے کی برکتیں بتائی جائیں مگر انہیں کسی کی غُربت کااحساس نہیں ہوتا،اگران سے مسجد و مدرسے کی تعمیرات وغیرہ اچھے کاموں میں تعاون کی درخواست کی جائے  توجان چھڑانے کیلئے کہتے ہیں’’ابھی ہاتھ تنگ ہے بعد میں آنا“لیکن جب ان پر بیماری،قرضداری،کاروبار میں نقصان اور فیکٹری میں آگ لگنے جیسی بلائیں اُترتی ہیں تو اس وَقْت انہیں محتاجوں سے ہمدردی،ان کی اِمداد،مساجد و مدارس وغیرہ کی تعمیرات اورصدقہ وخیرات کرنے کا خیال آتاہے۔

اےعاشقانِ رسول!یہاں ایکقابلِ توجہ بات ہے،وہ یہ ہے کہ اگرہم کسی ایسے مسلمان کو جانتے ہیں جس کو ایک عرصے سے بیماریوں نے گھیراہواہے،کئی سالوں سے قرض کے بوجھ تَلے دَباہواہے،آئے دن کاروبارمیں مسلسل نقصان ہی ہوتا جارہا ہے، فیکٹری،دُکان یا گھر میں کسی وجہ سے آگ لگنے سے لاکھوں یا کروڑوں روپے کا نقصان ہوگیا،یہاں تک  کہ اس کا جانی نقصان بھی ہوگیا وغیرہ۔اب ہوسکتا ہے کہ شیطان یہ وسوسہ دِلائے اوراُس کے بارے میں بدگمانی ہمارے دل میں جگہ لینے کی کوشش کرے کہ فُلاں کو جونقصان ہورہا ہے،یہ اِسی وجہ سے ہے کہ یہ کنجوس ہے،صدقہ و خیرات نہیں کرتا،اللہ پاک کی راہ میں مال خرچ کرتے ہوئے اس کا دل گھبراتا ہے،بلکہ یہ توجی چُراتا ہے۔یاد رکھئے!اس موقع پر ہمیں شیطان کی ہاں میں ہاں نہیں ملانی، کیونکہ ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے،جس سے ہم کسی مسلمان کے بارے میں معلوم کرسکیں کہ یہ کنجوسی کی وجہ سے فُلاں بیماری میں مُبْتَلا ہے،یہ صدقہ و خیرات نہ کرنے کی وجہ سے فُلاں مصیبت میں گرفتارہے،ہمیں ہرمسلمان کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان ہی رکھنا ہے،ہم نہیں جانتے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں کس کا کیا