Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

میں صدقہ کی توان کا دیا ہوا صدقہ بارگاہِ الٰہی میں اس قدر مقبول ہوا کہ اللہ پاکنےلکڑی  کےچُورے اورمٹی کوبہترین آٹے میں تبدیل فرمادیا،یوں انہیں اور گھر والوں کو بہترین روٹیاں بھی نصیب ہوئیں،لہٰذاہمیں بھی چاہئے کہ  ہم صدقہ و خیرات کرتے وَقْت اس بات  کو ذہن میں بالکل بھی نہ لائیں کہ مال میں کمی ہوجائے گی یا ہم کہاں سے کھائیں گے؟یا فُلاں فُلاں کام کے لئے بھی تو ضرورت ہے وغیرہ۔یاد رکھئے!بظاہر تو ہمیں لگتا ہے کہ مال میں کمی ہوجائے گی مگرحقیقت میں صدقے سے مال میں اضافہ ہی ہوتا ہے بلکہ دنیا  وآخرت کے بہت سے فوائد(Benefits)بھی حاصل ہوتے ہیں، ہاں! اگر مال میں کمی کے خوف سے  صدقہ نہیں دیں گے تو ممکن ہے رِزق میں بے برکتی اور محتاجی  پیدا ہوجائے،چنانچہ

حضرت سیِّدَتُنا اَسماء رَضِیَ اللّٰہُ ِ عَنْہا فرماتی ہیں:رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: صدقہ و خیرات مت روکو،کہیں تمہارا رِزق نہ روک دیا جائے ۔(بخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب التحریض علی الصدقۃ ۔۔۔الخ ، ۱/ ۴۸۳ ، حدیث : ۱۴۳۳)

حضرت سیِّدُنا امام بدرُ الدّین عینیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:اس خوف سے اپنے مال کو صدقہ کرنے سے مت روک کہ وہ ختم ہوجائے گا،کیونکہاللہ پاک تجھ پر مال کی تنگی فرمادے گا یا تجھ سے مال روک لے گا اور رِزق کے وسائل ختم فرمادے گا ۔یہ  حدیثِ پاک  اس بات کی طرف رہنمائی کر رہی ہے کہ صدقہ مال بڑھاتا،مال میں بَرَکت اور زیادتی کا سبب ہوتا ہے اور جو کنجوسی سے کام لے اور صدقہ نہ کرےتواللہ پاک اس کے مال میں کمی فرمائے گا، مال میں بَرَکت اور اضافہ ہونے سے بھی روک دے گا۔ (عمدۃ القاری ، کتاب الزکاۃ ، باب التحریض ۔۔۔الخ ، ۶/ ۴۱۰ ، تحت الحدیث : ۱۴۳۳)