Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

کابُرادہ اور مٹی بھری اور گھر کی طر ف چل دیئے ۔گھر پہنچ کر درواز ہ کھٹکھٹایا،جیسے ہی دروازہ کھلا تو آپ نے وہ تھیلا گھر والوں کے حوالے کیا اور گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس پلٹ گئے،حضرت سَیِّدُنا ابُو مُسلِم خَولانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پریشان تھے کہ جب تھیلا کھولا جائے گا تو اس میں سے مٹی اور لکڑی کا چُورا نکلے گااور گھر والے آٹا نہ ملنے کی وجہ سے بہت پریشان ہوں گے،اسی پریشانی کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سارا دن گھر نہ گئے۔    جب آپ کی زوجۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے تھیلا کھولا تو وہ نہایت ہی بہترین آٹے سے بھرا ہوا تھا چنانچہ انہوں نے جلدی جلدی کھانا تیار کیا آپ کا انتظار کرنے لگیں۔جب حضرت سَیِّدُنا ابُو مُسلِم خَولانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رات گئے چپکے سے گھر میں داخل ہوئے توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی زوجَۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا فوراً آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے لئےبہترین قسم کی روٹیاں لے کرآئیں، آپ روٹیاں دیکھ کر حیران ہوئےاور پوچھا:یہ روٹیاں کہا ں سے آئیں؟توآپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی زوجہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہا  نے کہا:یہ اِسی آٹے کی روٹیاں ہیں جسے آپ دے کرگئے تھے۔یہ سن کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رونے لگے اور اپنے ربِّ کریم   کا شکر ادا کیا کہ اس نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی لاج رکھ لی اور مٹی کو عمدہ آٹے میں تبدیل کردیا۔(عیون الحکایات،۱/۱۷۰،بتغیر قلیل)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!آپ نےسنا کہ صدقہ دینا اور محتاجوں کی خیر خواہی کرنااللہ پاک کے نزدیک کس قدر پسندیدہ عمل ہے کہ جو مسلمان اخلاص  کے ساتھ صدقہ و خیرات کرکے محتاجوں کا دل خوش کرتا  ہےتو عزّت دینے والا ربِّ کریم ایسے بندےکومحتاجی کے باوجود کسی کے آگے شرمندہ نہیں ہونے دیتا بلکہ اس کی سوچ سے بڑھ کر نوازتا ہے جیسا کہ بیان کردہ حکایت سے ظاہر ہوا کہ جب حضرت سَیِّدُنا ابُو مسلِم خولانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ ِ عَلَیْہ نے خود ضرورت مند ہونے کے باوجود  آٹے کی رقم راہِ خدا