Book Name:Jhoot Ki Badboo

کرسکتے ہیں البتہ جھوٹ بولنا بے برکتی ،مَعاشی تباہی اور اللہ   پاک کی ناراضی  کا سبب ہے،اس بارےمیں 2 فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور کاروبار میں جھوٹ  بولنے سے توبہ کیجئے،چنانچہ

1۔    ارشاد فرمایا:خريدنے اور بیچنے والے کو جدا ہونے سے پہلے پہلے اختيار ہے، اگر دونوں نے سچ بولا اور گواہ بنائے تو ان کےسودے میں بَرَکت دی جائے گی اور اگر دونوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ہو سکتاہے ان کو فائدہ تو ہو لیکن ان کے سودے سے بَرَکت اُٹھالی جائے۔ (ابو داود،کتاب البیوع، باب فی خیار المتبایعین ، ص۳۷۷،حدیث: ۳۴۵۹)

2۔    ارشاد فرمایا:بے شک تاجر ہی گناہ گارہيں۔صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی:یَا رَسُوْلَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کیااللہ    کریم نے خريد و فروخت حلال نہيں فرمائی؟تو پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمايا:کيوں نہيں،ليکن وہ بات کرتے ہیں توجھوٹ بولتے ہیں،قسميں کھاتے ہيں اور گناہ گارہوتے ہیں۔(مسندامام احمد،حدیث عبد الرحمٰن بن شبل،۵/۲۸۸، حدیث: ۱۵۵۳۰)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اگرہم سچائی،اَمانت،عدل و اِنصاف،تقویٰ و پرہیز گاری،احسان و بھلائی،اِیثاروخیرخواہی کو اپنا کراسلام کے عطاکردہ کاروباری اُصولوں(Rules)کے مُطابق تجارت کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ  ہمارے کاروبار میں خوب خوب بَرَکت ہوگی ،اسلامی مُعاشرے میں شاندار خوشحالی آئے گی  اوراللہ پاک اور رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا بھی نصیب ہو گی۔اِنْ شَآءَ اللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!اگر ہم بیمارہوجائیں تو پریشان ہوجاتے ہیں اوراس بیماری  سے چھٹکارا