Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

حفاظت فرماتا ہے اوروہ سباللہ پاک کی طرف سے پردے اور امان میں رہتے ہیں۔ (در منثور،۵/۴۲۲،پ۱۶،تحت الآیۃ ۸۲)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے مُعاشرے (Society)میں اولاد کی تَرْبِیَت کے معاملے میں اِنتہائی غفلت کامُظاہرہ کیا جاتاہے،شایداس کی وجہ یہ ہے کہ والدین (Parents)خودتربیت یافتہ  نہیں ہیں ،توجو خود شرعی اَحْکام سےلاعِلْم اور تربیت کا مُحتاج ہو تووہ دوسروں کی تربیت کیسے کرسكتا ہے، لہٰذا جب ایسے ماں باپ کےہاں بیٹیوں کے رشتے آنے لگتے ہیں تو والدین اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ لڑکامالدار،مختلف دنیوی عُلوم و فنون کی ڈِگریاں رکھنے والا اور ماڈرن گھرانے سے تعلق رکھتا ہو،نماز چاہےایک نہ پڑھتا ہو،اگرچہ کھلم کھلاگناہ کرتا ہو،حرام  روزی کماتا ہو،لوگوں کودھوکہ دینے میں مشہورہو،دِین کے ضروری مسائل بھی نہ آتے ہوں الغرض بے عملی کا نمونہ ہی کیوں نہ ہو جبکہ اگر کوئی ایسے لڑکے سے نکاح کا مشورہ دے جس کی آمدنی(Income) تھوڑی ہو اگرچہ%100 فیصد حلال ہو،بیوی کے حقوق(Rights)ادا کرنے پر بھی قادر ہو، گناہوں سے بچنے والا اوردیندار ہو،عِلْم و عمل،شرم و حیا اور سنَّتوں کا پیکر ہو،خوفِ خدا و عشقِ مُصْطَفٰے کی دولت سے مالا مال ہو،امامِ مسجد،مُؤَذِّن،قاری یامَدَنی ماحول سے وابستہ ہو تو مَعَاذَاللہ اس کے بارے میں ا س طرح کے عجیب و غریب جُملے کہے جاتے ہیں:”ارے!اس سے شادی کرکے تو ہماری بیٹی بُھوکی مرجائے گی“،”گھر میں قید رکھے گا“، ”سرسے پاؤں تک پردےمیں رکھےگا۔“مَعَاذَاللہ۔

یادرکھئے!اچھے والدَین ہمیشہ اپنی بہن بیٹیوں کے نکاح کیلئےکسی دِین  دارشخص(Religious)کی تلاش میں رہتے ہیں۔