Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

پہلے کے مسلمانوں کا کردار ہمارےلیے لائقِ عمل ہے کیونکہ یہ حضرات تربیتِ اولاد کے طریقوں کواچھی طرح جانتے اور اولاد جیسی نعمت کی صحیح معنوں میں قدرکیا کرتے تھے  کہ خود ان کی پرورش بھی تو کسی نیک سیرت والدین کی نگرانی میں ہوئی تھی،یہ حضرات خودبھی نیکیوں کے شوقین ہوتے اوراپنی اولادکوبھی نیکی کی راہ پر لگےرہنے کی ترغیب دلایا کرتے تھے،یہی وجہ ہے کہ ان کی اولاد ان کی فرمانبردار،آنکھوں کا چین،دل کا سُکون اور معاشرے میں ان کا نام روشن کرتی تھی۔آئیے!بطورِ ترغیب 2ایمان افروز واقعات سنتے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے مَدَنی پُھول اپنے دِل کے مَدَنی گلدستے میں سجاتے ہیں،چنانچہ

(1)دیہاتی عورت کی نصیحت:

حضرت سَیِّدُناامام اَصمعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے ایک دیہاتی عورت کو دیکھا جو اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہہ رہی تھی :بیٹا!عمل کی تو فیق اللہ پاک کی طرف سے ہے اور میں تجھے نصیحت کرتی ہوں:٭چغلی کرنے سے بچتے رہنا کیونکہ یہ دو قبیلوں میں دُشمنی ڈال دیتی ہے، دوستوں (Friends)کو جُدا کردیتی ہے،٭لوگو ں کے عیب تلاش کرنے سے بچو، کہیں تم بھی عیب دار نہ ہوجاؤ،٭عبادت میں دِکھاوا نہ کرنا،٭مال خرچ کرنے میں کنجوسی سے بچتے رہنا،٭دو سروں کے اَنْجام سے سبق حاصل کرنا،٭لوگو ں کاجو عمل تمہیں اچھا لگے اس پرعمل کرنا اوران میں جو کام تمہیں بُرا لگے اس سے بچتے رہنا کیونکہ آدمی کو اپنے عیب (Fault)نظر نہیں آتے ۔ پھر وہ عورت خاموش ہوگئی تومیں نے کہا:اے دیہاتی عورت!تجھےاللہ پاک کی قسم!مزید نصیحت کرو۔اس نے پوچھا:اے شہری!کیاتجھے ایک دیہاتی کی باتیں اچھی لگی ہیں؟ میں نے کہا:اللہ  پاک کی قسم!اچھی لگی