Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

مجھے تو اپنے والد پر حیرت ہے کہ اُنہوں نے آپ کو پاکیزہ عادت اورنیک کیسے کہہ دیا! دُولہا یہ سُن کر بہت شرمندہ ہوا اور اس نے کہا:اس کمزوری سے مَعذرت خواہ ہوں۔ دُلہن نے کہا: اپنا عُذر آپ جانیں، البتہ! میں ایسے گھر میں نہیں رُک سکتی  جہاں ایک وَقْت کی خوراک جمع رکھی ہو، اب یا تو میں رہوں گی یا روٹی ۔ دُولہانے فوراً جا کر روٹی خیرات کردی۔(روض الریاحین،الحکایۃ الثانیہ والتسعون بعدالمائۃ،ص ۱۹۲، ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!آپ نے سنا کہ زمانے کے مشہور ولی حضرت سَیِّدُنا شیخ کِرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اپنی شہزادی کی کس قدر بہترین انداز میں مَدَنی تربیت فرمائی تھی،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی تربیت یافتہ بیٹی  کااللہ پاک کی ذات پر مکمل بھروسا تھا،جو اپنے شوہر کے گھر میں مُناسب سہولیات اور مال و دولت کی کثرت نہ ہونے کی وجہ سےناراض نہ ہوئیں بلکہ شِکوہ کیا بھی تواس بات کا کہ اِفطاری کیلئےروٹی بچا کر کیوں رکھی گئی؟۔یقیناًآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی شہزادی کویہ مَدَنی سوچ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی مَدَنی  تربیت کی بدولت ہی ملی ہوگی ،جو خود بھی پرہیزگار اورخدا پاک پر مکمل بھروسہ رکھنے والے بُزرگ تھے۔جنہوں نے اپنی بیٹی کی مَدَنی تربیت فرمائیاوران کیلئے عبادت گزارشخص کا اِنْتخاب فرمایا تاکہ تقویٰ وپرہیزگاری کی برکتیں ان کی نسلوں میں بھی مُنْتَقِل ہوں،جی ہاں!اگر انسان خود نیک ہو تو اس کی نیکیوں سے اس کی نسلوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے، چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ ابنِ عبّاسرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:بے شک اللہ پاک انسان کی نیکیوں سے اس کی اولاد اور اولاد، دَر اولاد کی اصلاح فرمادیتا ہے،اس کی نسل اوراس کے پڑوسیوں میں اس کی