Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

  ليكچردئیے جاتے ہیں،حتّٰی کہ مارپیٹ بھی کی جاتی ہے، لیکن اگر وہی بچہ نمازیں قضا کرے یا جماعت سے نماز نہ پڑھے،مدرسےیا جامعہ کی چھٹی کرلے یا تاخیر سے جائے،پوری پوری رات آوارہ گردی کرے،موبائل اور سوشل میڈیا(Social Media)کے ذریعےنا محرموں سےناجائز تعلقات قائم کرے، موبائل یا نیٹ کاغلط استعمال کرے،عشقِ مجازی کی آفت میں گرفتار ہوجائے،فلمیں ڈرامے دیکھے،گانے باجے سُنے،نت نئے فیشن اپنائے،حرام و حلال کی پروا نہ کرے،شراب پئے،جُوا کھیلے،جھوٹ بولے،غیبتیں کرے،رشوتوں کا لین دین کرے،ناجائز فیشن اپنائے،بد عقیدہ لوگوں کی صحبت میں بیٹھے،فُضول کاموں میں پیسہ برباد کرے،الغرض طرح طرح کی بُرائیوں میں مُبْتَلا  ہوجائےتوان مُعاملات میں اس سے پوچھ گچھ کرنا تو دُور کی بات ہےماں باپ کی پیشانی پر بَل تک نہیں آتا،یہ نظارے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ کوئی اصلاح کرے بھی تو ماں باپ کہتے ہیں”ابھی تو یہ بچہ ہے “،”نادان ہے“،”آہستہ آہستہ سمجھ جائے گا“،”بچوں پراتنی بھی سختی نہیں کرنی چاہئے“وغیرہ۔ اسلامی تربیت سے محروم،حد سے زیادہ لاڈ پیار اور ڈِھیل دینے کے سبب وہی  بچہ جب ماں باپ، خاندان اور معاشرے کی بدنامی کا سبب بنتا ہے،ڈانٹ ڈپٹ کرنے یا پیسے نہ دینے پر ماں باپ کو آنکھیں دکھاتا،جھاڑتا یا ان پر ہاتھ اُٹھاتا ہے تو اس وَقْت انہیں خیر خواہوں کی نصیحتیں یاد آنے لگتی ہیں،اب ماں باپ اس کی اصلاح کے لئے کڑھتے، دعائیں کرتے اور کرواتے ہیں مگر اصلاح کی کوئی صورت نظر نہیں آتی ،اس وَقْت پانی سر سے بہت  اُونچا ہوچکا ہوتا ہے اور سوائے پچھتانے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔گویا والدین کی تھوڑی سی لاپروائی کی وجہ سےایک قیمتی موتی ضائع ہوچکاہوتاہے۔

اولاد کی مَدَنی تربیت نہ کرنے اور انہیں حد سے زیادہ ڈھیل دینےکے سبب ماں  باپ کو کیسے کیسے دن دیکھنے پڑتے ہیں۔آئیے!اس بارے میں ایک عبرت انگیزحکایت   سنتے ہیں اور عبرت کے مَدَنی