Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

فرمانِ رسول کے سبب گریہ وزاری                                 

       حضرتِ سَیِّدُنا زَیْد بن اَرْقَمرَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتے ہیں کہ ایک بار ہم حضرتِ سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی بارگاہ میں بیٹھے تھے کہ پانی اور شہد لایا گیااورجیسے ہی آپ کےقریب کیا گیا، تو آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نےزاروقطار رونا شروع کردیایہاں تک کہ تمام صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانبھی رونےلگے،صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانروروکےچُپ ہوگئے،لیکن آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُروتےرہے، صَحَابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپ کو دیکھ کر پھر رونے لگ گئے۔بِالآخر جب حضرتِ سَیِّدُناابُوبَکْرصِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےاپنی آنکھیں صاف کیں تو صَحَابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننےعرض کی:اےرسولُاللہ کےخلیفہ!آپ کوکس چیز نے رُلایا؟ فرمایا: ایک بار میںاللہکےمحبوبصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت میں بیٹھا تھا ۔اچانک (Suddenly)میں نے دیکھا کہ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی ذات سےکوئی شَےہَٹارہے ہیں، حالانکہ اُس وقت مجھے کوئی شَےنظر نہیں آرہی تھی، میں نےعرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ!آپ کس شَےکو ہٹا رہے ہیں؟ فرمایا: دُنیا نے میرا اِرَادَہ کیا تھا میں نے اُس سے کہاکہ’’دُور ہوجا۔‘‘تو اُس نے مجھےکہا:آپ نے اپنے آپ کو تو مجھ سے بچالیا، لیکن آپ کےبعد والےمجھ سےنہیں بچ پائیں گے۔(شعب الایمان،باب فی الزھد وقصر الامل، ۷/۳۴۳، حدیث : ۱۰۵۱۸)

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! بیان کردہ واقعہ سےمعلوم ہواکہ دنیاکی محبت  ربِ کریم کی ناراضگی کاسبب ہے، تبھی تو ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاس دنیا کو ٹھکرا دیا،یاد رکھئے!   ٭دنیا کی محبت میں گرفتار ہوکر انسان آخرت کو بھول جاتاہے،٭دنیا کی محبت میں مبتلا ہو کر انسان گناہوں کے دلدل میں دھنستا چلاجاتاہے،٭دنیا کی محبت میں پڑ کر انسان حلا ل وحرام میں تمیز کرنا چھوڑ دیتا ہے، ٭دنیا کی محبت کا شکار ہونے والا انسان نیکیوں سے منہ موڑ  لیتا ہے، ٭دنیا کی محبت سے ناطہ