Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

نَفْس و شیطان ہو گئے غالب                                           ان کے چُنْگل سے تُو چُھڑا یارب

 (وسائل بخشش مرمم،ص۷۹)

شیطان کے خلاف جنگ                     جاری رہے گی اِنْ شَآءَ اللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اس واقعے میں جو سبق ہمارے لئے موجود ہے، وہ یہی ہے کہ ہم خود بھی جھگڑوں سے بچیں اور  دوسروں کو بھی اس شیطانی کام سے روکنے کی کوشش کریں، کیونکہ بسا اوقات صرف غلط فہمی کی بنیاد پر بہت سے جھگڑے وجود میں آتے ،کئی گھر بلکہ کئی خاندان اُجڑ جاتے  ہیں،اس لئے  اگر کوئی ہمیں لڑوانا بھی چاہے تو  ہمیں چاہیے کہ ہم اس کو اس کے ناپاک ارادے میں کامیاب نہ ہونے دیں ۔ شیطان کا پسندیدہ کام  ہی لوگوں کے درمیان فِتنہ وفَساد برپا کروانا،اُن میں نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا اور اُنہیں آپس میں لڑوانا ہے،یہ مَردُود کسی طرح جھگڑے کا ماحول پیدا کرکے خود پیچھے ہٹ کر تماشائی بن جاتا ہے،پھر لڑائی جھگڑے کانقصان یہ ہوتاہےکہ کل تک جوایک دوسرے پرجان نچھاور کرنے کےدعوےکیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزّت کے مُحافِظ تھے، جن کی دوستی اور اُن کے اِتِّفاق  واِتِّحادکی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کےبغیرکھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کےمددگارتھے،جو ایک دوسرے کونیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،لڑائی جھگڑے جیسےمَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کےسبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ ایک دُوسرے کی غمی خوشی میں شریک نہیں ہوتے،بسا اوقات قتل وغارت گَری کی ایسی خوفناک  آندھی چلتی ہے کہ کئی جانیں ظلم کی اِس بدترین