Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

کرنے اور ان سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں ٭اور ایسے بد بخت ذلیل و رُسوا ہوکر جہنم (Hell) میں  داخل کیے جائیں گے، ٭ تکبُّر کرنے والا  جو اپنے لئے پسند کرتا ہے، وہ دوسروں کیلئے پسند نہیں کرتا۔٭ تکبُّر کرنے والا عاجزی جیسی عظیم خوبی سےمحروم ہوجاتا ہے۔٭ مسلمانوں سے بغض و کِینے کی بدترین خصلت اس کےدل میں اپنی جڑیں مضبوط کرلیتی ہے٭ تکبُّر اسے اپنی جھوٹی عزّت بچانے کیلئے جھُوٹ پر اُ کساتا ہے۔٭ تکبُّر کرنے والا غُصّے سے نہیں بچ پاتا۔٭ تکبُّر کرنے والے کے دل میں مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ نہیں ہوتا۔٭ تکبُّر کرنے والا  بدنصیب نصیحت (Advice) قبول کرنا گوارا نہیں کرتا۔٭ تکبُّر کی عادت اُسے نیک کاموں سے دُوراور بُرے کاموں پر مجبور کردیتی ہے۔٭ تکبُّر کرنے والا  نیک لوگوں بلکہ بزرگوں تک کی صحبت سے اپنے آپ کو دُور کرلیتا ہے۔ آئیے!تکبّر کی تعریف سنتےہیں:

تکبُّر کی تعریف: 

    خُود کو افضل،دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تَکَبُّر ہے ۔چنانچہ ہماری شفاعت فرمانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا :اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ یعنی تَکَبُّر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نا م ہے۔ (مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ، ص۶۱،حدیث:۹۱)

 

    اِمام راغب اِصفہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:ذٰلِکَ اَن یَّرَی الْاِنْسَانُ نَفْسَہ اَکْبَرَ مِنْ غَیْرِہِ یعنی تَکَبُّر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔(المُفرَدات للرّاغب، ص۶۹۷)

جس کے دل میں تَکَبُّر پایا جائے اُسے’’مُتَکَبِّر‘‘کہتے ہیں۔

تکبُّر سے بچنے کے طریقے