Book Name:Chughli Ka Azaab-o-Chughal Khor Ki Mozammat

کَل تک جو لوگ  ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے  کےدعوے کیا کرتے تھے،جو ایک دوسرے کی عزّت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور اُن کے اِتِّفاق  واِتِّحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کےبغیرکھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے،جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،چغل خوری جیسے مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ(Fire) گھروں ،فیکٹریوں،کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا کر تباہ و بربادکرڈالتی ہے،اِسی طرح نسلوں،قوموں، گھروں، خاندانوں،اداروں ،تنظیموں اور تحریکوں کا اَمن خراب کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔اسی چغل خوری کے سبب مدرسات وطالبات میں ٹھنی ہوئی ہے،چغل خوری کے سبب میاں بیوی کےدرمیان جھگڑا زور پکڑتا جارہا ہے،چغل خوری کے سبب ساس بہو میں  تَلْخ   کلامی جاری ہے، چغل خوری کے سبب پڑوسنیں ایک دوسرے کے خون  کی پیاسی  بن رہی ہیں،چغل خوری کے سبب رشتے  داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے، اور اسی چغل خوری کے سبب برسوں  کی سہیلیوں میں ناراضی چل رہی ہے۔ اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم نے رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین  پرعمل کیا ہوتا،اگرہم نےاپنےبُزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْنکے اِرشادات سے نصیحت  کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے،اگر ہم نے عاشقات رسول  کی صحبت اختیار کی ہوتی ،اگر ہم نے چغل خوری کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔