Book Name:Chughli Ka Azaab-o-Chughal Khor Ki Mozammat

ہےجبھی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےدو شخصوں پر ہونے والے عذابِ قبر کو نہ صرف ملاحظہ فرمالیا بلکہ یہ بھی ارشاد فرمادیا کہ وہ دونوں کس گناہ کے سبب عذابِِ قبر میں مبتلا ہیں۔(2)قبر وں پر تازہ پھول اور ہری پتیوں کو ڈالنا ہرگز ہرگز بدعت نہیں  ہے  بلکہ حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی اسی حدیث پر عمل ہے لہٰذا یہ سنت(سے ثابت) ہے ،چنانچہ

 بخاری شریف میں ہے:حضرت بُرَیدہ اَسْلَمیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ میری قبر میں  دو گیلی ٹہنیاں ڈال دی جائیں۔(بخاری،کتاب الجنائز،باب الجرید علی القبر، ج۱، ص۴۵۸)

علّامہ خَطَّابی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب سبز ٹہنیوں کی تسبیح سے میت کے عذاب میں  کمی ہوجاتی ہے تو قبر کے پاس اگر کوئی مسلمان قرآنِ کریم کی تلاوت کرے توبدرجہ اَولیٰ اس سے میت کے عذاب میں کمی ہوگی کیونکہ ظاہر ہے کہ تلاوتِ قرآن برکت و فضیلت میں  شاخوں اور ٹہنیوں کی تسبیحات سے کہیں زیادہ بڑھ چڑھ کر ہے۔(عمدۃ القاری،کتاب الوضوء،باب من الکبائر ان لا یستتر من بولہ،تحت حدیث:۲۱۶،۲/۵۹۸)

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:قبر پر پھول ڈالنا بہتر ہےکہ جب تک تررہیں گےتسبیح کرینگےاورمیّت کادل بہلےگا۔(بہار شریعت، ۱/۸۵۱)مگر یاد رکھئے! یہ حکم مردوں کے لئے ہے عورتوں کو قبرستان جانا منع ہے۔

            (3)جس طرح چغلی کرنا عذابِ قبر کا سبب ہے اسی طرح پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا بھی عذابِ قبر کا سبب بن جاتا ہے۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:پیشاب سے بچو عام طور پر عذابِ قبر اِسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔(دارقُطنی،۱/۱۸۴،حدیث:۴۵۳)حضرتِ سیِّدُنا قتادہرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ہمیں بتایا گیا ہے کہ عذابِ قبر کو تین(3)حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے:ایک تِہائی عذاب غیبت سے،ایک تہائی چُغلی