Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

جگہ اپنے باپ کو مارا کرتا تھا ،یہی وجہ ہے کہ میرا بیٹابھی مجھے اسی جگہ ماررہاہے ،یہ اسی کا بدلہ ہے اسے ملامت مت کرو۔(تنبیہ الغافلین، باب حق الولد علی الوالد ،ص۶۹)

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!ہماللہپاک کی بارگاہ میں توبہ کرتےاور اُس سے عافِیت کاسُوال کرتے ہیں۔آہ !ماں باپ کی دل آزاری کس قَدَررُسوائی اور درد ناک عذاب کا باعِث ہے ۔ماں باپ کابَہُت خیال رکھناچاہیےکہ ماں باپ جب آواز دیں بِلاعُذرجواب میں تاخیرنہ کیجئے۔عموماًبعض لوگ اِ س میں لاپروائی سے کام لیتے ہیں اورجواب میں تاخیر کو مَعَاذَاللّٰہ بُرابھی نہیں سمجھتے۔یادرہے!ماں باپ،دادا دادی وغیرہ کےصرف بُلانے سے نماز توڑنا جائز نہیں،البتہ اگر ان کا پُکارنا کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پُکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انہیں معلوم نہ ہو اور پُکارا تو توڑدےاورجواب دے،اگرچہ معمولی طور سے بلائیں۔(بہار شریعت ج١ص٦٣٨ملخصاً)(بعد میں اس نمازِ نفل کو دوبارہ ادا کرنا واجِب ہے)جو لوگ والِدَین کی پکار پر خوامخواہ بے تَوَجُّہی کا مُظاہَرہ کر کے اُن کا دل دُکھاتے ہیں وہ سخت گنہگار اور عذابِ نار کےحقدار ہیں ۔ ماں آخِر ماں ہوتی ہے، بسا اوقات غَلَط فہمی میں بھی اُس کے منہ سے بد دعا نکل سکتی ہے اور اگر قَبولیَّت کی گھڑی ہو تو اولاد آزمائش میں پڑ جاتی ہے، چُنانچِہ

سلطانِ دو جہان،سرورِ ذیشان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عِبرَت نشان ہے:بنی اسرائیل میں جُرَیْج نامی ایک شخص تھا ،وہ نَماز پڑھ رہاتھا، اُس کی ماں آئی اور اُسے آواز دی لیکن اُس نے جواب نہ دیا۔ کہنے لگا :نَمازپڑھوں یا اس کا جواب دوں۔ پھر اُس کی ماں آئی (اور جواب نہ پاکر اُس نے بددعا دی )”اے اللہ پاک! اسے اُس وقت تک موت نہ دینا جب تک یہ کسی فاحِشہ(یعنی بدکار)عورت کامنہ نہ دیکھے۔“ جُرَیْج ایک دن عبادت خانےمیں تھا،ایک عورت نےکہا: میں اسے بہکا دوں گی،لہٰذا و ہ آکر جُریج سے باتیں