Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرت سیِّدُنا  بِشر حافی کاواقعہ

حضرت سیِّدُنا بشرحافی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ’’میں ایک بار خوا ب میں حُضُور نبیِّ کریم، رَء ُو فٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زِیارت سے مُشرَّ ف ہوا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:’’اے بِشّر! کیاتم جانتے ہو کہ اللہ پاک نے تمہیں تمہارے ہم اپنے زمانے کے اولیاءسے زِیادہ بُلند مَرتبہ کیوں عطا فرمایا؟‘‘مَیں نے عرض کی: ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں اس کا سبب نہیں جانتا۔ ‘‘تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’بِاِتِّباعِكَ لِسُنَّتییعنی تم میری سُنَّت کی پیروی کرتے ہو۔وَخِدْمَتِكَ لِلصَّالِحِيْنَ،نیک لوگوں کی خِدْمت کرتے ہو۔وَنَصِيْحَتِكَ لِاِ خْوَانِك،اپنے اسلامی بھائیوں کی خَیر خواہی(یعنی انہیں نصیحت)کرتے ہو،وَمَحَبَّتِكَ لِاَصْحابِيْ وَاَهْلِ بَيْتِيْ ،میرے صحابہ اور میرے اَہلِ بیت(رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)سے مَحَبَّت کرتے ہو۔ یہی سبب ہے کہ جس نے تمہیں نیک لوگوں  کی مَنازِل تک پہنچا دیا ہے۔ ‘‘(الرسالۃ القشیریۃ،ص۳۱)

        میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے سنا کہ حضرت سَیِّدُنا بشر حافی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اہل ِ بیت ِاطہار اورصحابَۂ  کرام رِضْوانُ اللہِ  تَعالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  سے مَحَبَّت اوران کی پیروی کے سبب اللہ   پاک نے کس قَدر اِنْعام واِکْرام سے نوازا کہ  اِنہیں  نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی زِیارت بھی نصیب ہوئی اور اپنے زمانے کےاولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہم اجمعین میں  بُلند مَرتبہ پر فائز بھی فرمادیا۔ہمیں بھی  صحابَۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مَحَبَّت کو دل میں بساکر ان کے طریقے پر چلتے ہوئے زِندگی بَسر کرنی چاہیے اور جولوگ ان کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں  ان  کی صُحْبت  سے دور  رہ  کر  مدنی ماحول کو اپنا لینا چاہیے کہ  جہاں صحابۂ   کرام