Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان  ایسی بے مثال ہےکہ کوئی بھی ان کے مَقام و مرتبےتک  ہر گزنہیں پہنچ  سکتا۔اِنہی مُبارَک ہستیوں نے دین کی سَر بُلندی کیلئے اپنی  جانی ومالی قُربانیاں پیش کیں، دِینِ اسلام کی تَرویج واِشاعت کیلئے گھربار چھوڑ کرسفر کی مُشکلات میں کبھی صَبر کادامن  نہ چھوڑا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہہم مُسلمان ہیں،ہمارے ہاتھوں میں قرآنِ کریم کی صُورت میں اَحْکامِ اِلٰہی اور اَحادیثِ کریمہ کی صُورت میں فرامینِ نَبَوی بھی اِنہی مُقدَّس ہستیوں کی شب وروز کی محنتوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ان احسان کرنے والوں کی مَحَبَّت و عظمت کو اپنے دل میں بسائیں،ان کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے  اپنی زِنْدگی بسر کریں،ان کی تھوڑی سی بے اَدَبی وگُستاخی اورطَعْن وتَشْنِیْع سے بھی باز رہیں اور ہمیشہ ان کا ذِکْرِخَیْر کرتی رہیں ۔عُلَما فرماتے ہیں:ان(صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)کا جب(بھی) ذِکْر کِیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔(بہارِ شریعت،ص۱/۲۵۲)