Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:ان کا مشکیزہ خالی کر  کے لوٹا دو ۔خالی مشکیزہ گھر پہنچا اور جب بی بی ام سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے دیکھا تو بڑی حیران ہوئیں کہ مشکیزہ جوں کا توں بھرا ہوا ہے اور اس سے گھی بھی ٹپک  رہا ہے، کنیز سے پوچھا کہ کیا وہ مشکیزہ سرکار عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں نہیں لے گئی؟  اس نے کہا: میں نے ویسے ہی کیا جیسے آپ نے کہا تھا، بھلے آپ خود جا کر تصدیق(Verify) کر لیں۔ حضرت اُمِ سُلیم رَضِیَ اللہُ عَنْہا  بارگاہِ رسالت مآب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: میں نے آپ کی خدمت میں گھی کا مشکیزہ بھیجا،اس ذات کی قسم جس نے آپ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا ،وہ مشکیزہ پہلے کی طرح بھرا ہوا ہے اور اس سے اسی طرح گھی ٹپک رہا ہے۔ تو فخرِ دو عالم نورِ مجسم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: کیا تو اس بات سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ  پاک نے تجھے کھلایا ہے جس طرح تُونے اس کے نبی کو کھلایا،کھاؤ اور کھلاؤ۔ام سلیم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں: میں گھر آئی اور میں نے اس گھی کو مختلف پیالوں میں ڈال دیا اور کچھ گھی اس مشکیزے میں رہنے دیا جس سے ہم نے ایک یا دو مہینے تک سالن بنایا۔(مجمع الزوائد و منبع الفوائد، کتاب علامات النبوہ ،باب معجزاتہ فی الطعام و برکتہ فیہ،۸/۵۴۳، حدیث:۱۴۱۲۶)

اِنہیں خُدا نے کِیا اپنے مُلک کا مالک

اِنہِی کے قَبْضے میں ربّ کے خَزانے آئے ہیں

جو چاہیں گے جِسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے

کریم ہیں یہ خَزانے لُٹانے آئے ہیں

سُنو گے لَا نہ زبانِ کریم سے نوریؔ