Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf

جو ہے اللہ کا ولی بے شک       عاشقِ صادقِ نبی بے شک 

غوثِ اعظم کا جو ہے مَتوالا       واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ   بخشش مرمم،۵۷۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو! سنا آپ نے!ہمارے اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تصوف کےکس قدرعظیم مرتبےپرپہنچےہوئےتھے،حالانکہ21سال کی بھری جوانی میں تو اُمیدیں جوان ہوتی ہیں،چاروں جانب  خواہشات کا ہجوم ہوتا ہے،دنیوی عیش و لذات سے لطف اندوز ہونامعمول بن جاتا ہے،نفس و شیطان پوری طاقت سے انسان کو فکر آخرت اور نیک اعمال سے غافل کرکےاس کی قبر و آخرت کو تباہ کرنے میں مصروف(Busy)رہتے ہیں،انسان پرمال و دولت جمع کرنے اور بینک بیلنس بڑھانے کا جنون سوار رہتا ہے،الغرض اس عمر میں انسان عموماً اللہ پاک کی یاد سے غافل رہتا ہے لیکن قربان جائیے!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہپر!جنہوں نے جوانی کی نعمت کی قدر کرتے ہوئے ان تمام بُرائیوں سے اپنےدامن اور اپنےباطن کو پاک و صاف رکھا،بچپن سے ہی زُہد و تقویٰ کو اختیار کیا اور سنت کے مطابق زندگی گزاری،چنانچہ جب آپ اپنے چمکدار باطن کےساتھ حضرت شاہ آلِ رسولرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی بارگاہِ مُقدَّسہ میں حاضر ہوئےتوانہوں نے اپنے نورِفراست سےآپ کےباطن کوملاحظہ فرمالیا اور ہاتھوں ہاتھ آپ کواجازت و خلافت اور سند ِحدیث عطا فرمادی ،یہ تمام انعام  و اکرام سے نوازنے کے بعد آپ کے پیر ومرشد نےاپنے اس مریدِ کامل کی شان و عظمت کو یوں اُجاگر فرمایا کہ قِیامت میں جباللہ پاک پوچھے گا کہ آلِ رسول! ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں اپنے مرید اَحمد رضا خان کو پیش کردوں گا۔“