Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf
مکاریوں نےانہیں ہدایت سے بھٹکائے رکھا تھا اور دنیا کی فانی چیزوں کو ان کے سامنے مُزین کردیا تھا۔ حقیقی معنوں میں کیا اچھا اور کیا بُرا ہے، قبر و آخرت کی بھلائی کن کاموں میں پوشیدہ ہے اس کا شعور انہیں ایک اسلامی بہن نے دلایا جو دعوتِ اسلامی کے مدَنی ماحول کی تربیت یافتہ تھیں۔ اسلام کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ جو اپنے لئے پسند کیا جائے وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کیا جائے، لہٰذا اسلامی تعلیمات سے سرشار ان اسلامی بہن نے ان نئی اسلامی بہن کوبھی مدَنی ماحول میں آنے اور اپنی زندگی کو قرآن و سنّت کی راہ پر چلانے کا مدَنی ذہن دیا اور اس کام کا آغاز کرنے کے لئے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا مدَنی مشورہ دیا۔ ان کی اس نیکی کی دعوت پر ان کا دِل نیکی کی جانب مائل ہوگیا،اس طرح ان کی ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا سامان ہوگیا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وہ اجتماع میں شریک ہوئیں اور وہاں ہونے والے بیان وذکر و دعا کی برکتوں سے وہ خوب خوب مستفیض ہوئیں۔ اس اجتماع کی برکت سے ان کے دِل میں ہدایت کا پودا اُگ گیا، جو آہستہ آہستہ مدَنی ماحول کی پاکیزہ فضاؤں میں پروان چڑھتا گیا، پھر ایک بار جب انہوں نے شیخِ طریقت امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ہولناک بیان بنام’’ گانے باجوں کی ہولناکیاں‘‘ سنا ، جس کے ثمرات کا اثر پھر کچھ یوں ظاہر ہوا کہ انہیں اپنے تمام گناہوں سے توبہ کی توفیق مل گئی، باپردہ رہنے کی عادت ان میں راسخ ہوگئی اور سنّتِ رسول سے محبت ان کی نس نس میں بس گئی۔ پانچوں نمازیں پابندی سے پڑھنے لگیں اور توشۂ آخرت جمع کرنے لگیں،’’ اَمْر بِالْمَعرُوف و نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر‘‘ کا ایسا جذبہ موجزن ہوا کہ تنظیمی ترکیب کے مطابق تحصیل مشاورت کی ذمّہ دارہ کے منصب پر جا پہنچیں اور اسلاف کی سنّت پر عمل کرتے ہوئے خدمتِ دین کے لئے کوشاں ہوگئیں۔(ادا کاری کا شوق کیسے ختم ہوا ،ص۲۱)
''اگر آپ کو بھی دعوت اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار