Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

دُنیوی مُسْتقبل بہتر بنانے کی فکروں اور ختم ہوجانے والی دُنیا میں کھوکر دولت کمانے کے ناجائز طریقوں کے سبب گُناہ کرتاہے اور عبادت و رِیاضت کی  طرف مائل نہیں ہوپاتا۔یاد رکھئے !ہمیں  بَہُت  ہی تھوڑے وقت کیلئے دُنیامیں بھیجا گیا ہے اور اس وَقفے میں قبر و حشر کے طویل ترین مُعاملات کیلئے تیاری بھی کرنی ہے، لہٰذا سمجھداروہی ہے جو اس تھوڑے سے وَقْت کو غنیمت جانتے ہوئے قبروحشر کی تیاری میں مشغول ہوجائے اور اپنا قیمتی وَقْت فُضُول کاموں میں برباد نہ کرے، کیونکہ معلوم نہیں کہ آئندہ لمحے وہ زِندہ بھی رہے گا یا موت اسے لمبے عرصے کیلئے  گہری نیندسُلادے گی۔لہٰذا جوانی  اور زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے نیکیوں میں مشغول ہوجائیے۔

حدیثِ پاک میں اِرْشادہوتاہے:پانچ(5) چیزوں کوپانچ (5)سے پہلے غنیمت جانو: ’’بُڑھاپے سے پہلے جوانی کو،بیماری سے پہلے تَنْدُرُسْتی کو،فقیری سے پہلے اَمیری کو،مَصروفیّت سے پہلے فُرصَت کو اور موت سے پہلے زِنْدَگی کو۔‘‘([1]) اگرہم  بھی اپنی جوانی کو غَفْلت میں گنوانے کے بجائے قبر وآخرت کی تیاری میں مشغول ہوجائیں گے تواس کی برکت سے نہ صرف  ہماری دُنیا بہتر ہوگی بلکہ قَبْر میں بھی ربِّ کریم کی نَوازشوں کی چھما چھم بارشیں ہوں گی ۔ اِنْ شَآءَ اللہ۔

آئیے ! اس ضمن میں ایک بہت ہی پیاری حکایت سُنتے ہیں۔ چنانچہ

دو(2) جنّتوں کی خوشخبری

اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے زمانے میں ایک نیک نوجوان مسجد میں مَشْغولِ عبادت رہتاتھا۔جب اس کااِنتقال ہوگیا تو(راتوں رات اس کے غسل اور کفن دَفْن کا انتظام کرنے کے بعد) صُبح جس وَقْت اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کواس واقعے کی خبر دی گئی توآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُاس کے والد کے پاس اس کے نیک بیٹے کے انتقال کی تعزیت کے سلسلے میں تشریف لے گئے،(تعزیت کرلینے کے بعد)آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:تم نے مجھے خبر کیوں نہ دی؟(کہ میں بھی اس کی نمازِ جنازہ وغیرہ میں شریک ہوجاتا)اُس نے عرض کی:اے اَمِیْرُالْمُؤمنین! رات(کافی)ہوچکی تھی،(لہٰذا آپ کے آرام کے پیشِ نظر آپ کو بتانا مُناسب نہ سمجھا گیا) تو اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا: مجھے اس نیک نوجوان کی قَبْر کے پاس



[1]مِشْکَاۃُ المَصَابِیْح،کتاب الرقاق، الفصل الثانی، ۲/۲۴۵، حدیث:۵۱۷۴