Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

بارے میں حیرت میں ڈالنے والی کوئی بات بتلائیے۔تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا روپڑیں اورارشادفرمایا:ایک رات رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پاس تشریف لائے اورفرمانے لگے:مجھےاِجازت دو کہ میں اپنے رَبّ کریم کی عبادت کرلوں۔ میں نے عرض کی:مجھے اپنی خواہش کے بجائے،آپ کا رَبِّ کریم کے قریب ہونا زِیادہ پسند ہے۔چُنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہوکر رونےلگے۔پھر اچھی طرح وُضو کر کے قرآنِ کریم پڑھنا شُروع کیا تو دوبارہ اَشک باری فرمائی،حتّٰی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مُبارَک آنکھوں سے نکلنے والے آنسو زمین تک جا پہنچے۔اِتنے میں مُؤذِّنِ رسول،حضرت سَیِّدُنا بلال حبشیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُحاضرہوئےتوآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکوروتادیکھ کرعرض کی:یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے ماں باپ،آپ پرقُربان!کس چیز نے آپ کو رُلایا؟حالانکہ آپ کےصَدْقے تواللہ کریم آپ کےاگلوں اور پچھلوں کے گُناہ بخشے گا، ارشاد فرمایا: کیا میں شُکر گزار بندہ نہ بنوں؟([1])

روتا ہے جو راتوں کو اُمّت کی مَحبَّت میں      وہ شافِعِ محشر ہے سردار مدینے کا

راتوں کو جو روتا ہے اور خاک پہ سوتا ہے     غم خوار ہے، سادہ ہے مختار مدینے کا

قبضے میں دو عالَم ہیں پَر ہاتھ کا تکیہ ہے       سوتا ہے چٹائی پر سَردار مدینے کا

                                                                                                                                  (وسائلِ بخشش ص 180)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نےسنا کہ ہمارے بخشے بخشائے آقا،ہم گناہگاروں کو بخشوانے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ معصوم بلکہ معصوموں اورعبادت گزاروں کےسردار ہونے کے باوُجُودکس قَدر گِریہ و زاری کے ساتھ اللہ پاک کی عِبادت کیا کرتے ،حالانکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان وعظمت اس قَدر بُلند و بالاہے کہ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مالک ومُختاربنایا ہے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ربِّ کریم



[1] درّۃ الناصحین ،المجلس الخامس والستون:فی بیان البکاء ، ص۲۵۳-۲۵۴