Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

کی عطا سے،اپنے اِخْتیار سےروزِمحشر بخشش سے نااُمید ہونے والے گنہگاروں کی شَفاعت فرمائیں گے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی شان بیان فرماتے ہیں:(بروزِ قیامت)سب سے پہلے میں(اپنےمزار ِمبارک سے)باہر تشریف لاؤں گا،جب لوگ جماعت کی صُورت میں آئیں گے تو میں ہی ان کا راہ نُما ہوں گا، جب وہ (قیامت کی ہولناکیوں کے سبب)خاموش ہوجائیں گے،تو میں ہی ان کا خطیب(یعنی خطبہ پڑھنے والا) ہوں گا، جب وہ روکے جائیں گے تو میں ہی ان کا سِفارش کرنے والا ہوں گا، جب وہ نااُمید ہوجائیں گے تو میں ہی انہیں خُوشخبری سُنانے والا ہوں گا۔بُزرگی اور(اللہ پاک کے) تمام خزانوں کی چابیاں،اس دن میرے ہاتھوں میں ہوں گی اورمیں اولادِ آدم میں اللہ پاک کے نزدیک سب سے زِیادہ بُزرگی والا ہوں گا،ایک ہزار (1000) خدمت گُزار میرے اِرْد گرد ہوں  گے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ!قُربان جائیے!اوَّلین و آخرین کے سرداراوراللہ پاک کی عطا سے مالک و مختار ہونے کے باوُجُودبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےشوقِ عبادت کا یہ عالَم تھا کہ کثرتِ عبادت کے سبب قَدمَینِ شریفین پر سُوجن کے نشانات ظاہر ہوجاتے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُمّت کے گناہگاروں کی  بخشش کی خاطرآہ و  زاری فرمایاکرتے ۔اس میں بِالْخُصُوص ان نوجوانوں کے لئےنصیحت کے مدنی پُھول مَوجُودہیں کہ جن کا دل عبادت کی جانب مائل نہیں ہوتا اوروہ  ساری ساری رات فُضُولیات میں برباد کردیتے ہیں،لہٰذاایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ خدارا!مُحسنِ انسانیت، غمخوارِاُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آنسوؤں کو یاد کیجئے، دُنیا و آخرت میں کامیابی پانے کیلئے اَحکامِ خُداوَنْدی کی بجاآوری،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتوں کی پیروی اور اُخْروی اِنْعامات پانے کی حرص میں خوب خوب نیکیاں کیجئے۔

جوانی کو بڑھاپے سے پہلے غنیمت جانو

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے!جوانی میں عبادت  کی توفیق نصیب ہوجانابہت بڑی نعمت ہے،کیونکہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی انسان،شیطان کی خطرناک چالوں ،نَفس کی ناجائز خواہشوں،بُرے دوستوں کی  صحبتوں ،



[1]دارمی،باب ما اعطی النبی من الفضل،۱/۳۹، حدیث:۴۸