Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

لے چلو ،لہٰذا اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اورآپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھیوں کو (اس کی)قبر کے پاس لے جایا گیا، تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پُکارا:اے فُلاں!( اللہ پاک فرماتا ہے:)

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پارہ۲۷،الرحمن:۴۶ )

ترجَمۂ کنز العرفان:اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں  ہیں ۔

اس(باعمل)نوجوان نے قبر کے اندر سے دو (2)مرتبہ جواب دیا:یا امیر َالمؤمنین! میرے رَبِّ کریم نے مجھےوہ دو جنّتیں عطا فرمادی  ہیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! آپ نے سنا کہ اس نوجوان نے اپنی ساری زِنْدگی گُناہوں سے بچتےہوئے   نیکیوں میں گزاری تومرنے کے بعد یہ عبادت،اس کی بخشش ومَغْفرت  کا سبب بنی اور جنَّت کی اَعْلیٰ  نعمتیں بھی نصیب ہوئیں۔یادرکھئے! یہ خوبصورتی و جوانی ختم ہونے والی دولت ہے اور اس پر غُرور و تَکَبُّر کرنا بیوقوفی و نادانی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تندرستی وجَوانی پر اِتْرانے اور دن رات گُناہوں میں ضائع کرنےکے بجائے اِخْلاص واِسْتقامت کے ساتھ ذَوقِ عبادت اور شوقِ تلاوت کا معمول بنائے رکھئے ،ایسے میں اگر بُڑھاپا آگیا اورعبادت کی لگن  بھی باقی رہی تو صِحَّت وہِمَّت  نہ ہونے کے باوُجُود اِنْ شَآءَ اللہ اِس حالت میں بھی جَوانی کی عبادتوں جیسا ثواب ملتا رہے گا۔ چُنانچہ

 حضرت سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ    فرماتے ہیں:’’جب بندہ (حالتِ اِسلام میں نیکیاں کرتے ہوئے ) عُمْر کے اُس حصے میں پَہُنْچ جائے کہ اُسے کسی چیز کے مُتَعَلِّق(پہلے سے) علم ہونے کے باوُجُود (بوقتِ ضرورت) وہ چیز یاد نہ رہے، تو اللہ کریم اُس کے نامۂ اَعمال میں وہ نیکیاں بھی لکھتا رہتا ہے، جو وہ اپنی صحّت کے زمانے میں کیا کرتا تھا۔([2])



[1]تاریخِ ابنِ عساکر،عمرو بن جامع بن عمرو بن محمد بن حرب،۴۵/۴۵۰،رقم:۵۳۲۰ ملتقطاً

[2] مُسْنَدِ اَبِیْ یَعْلٰی، مسند انس بن مالک،عبداللہ بن عبدالرحمن الانصاری عن انس، ۳/۲۹۳،حدیث:۳۶۶۶