Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نوجوانوں میں  عبادت کا ذَوق پیدا کرنے اور سُنَّتوں پر عمل کاشوق بڑھانے  کیلئے،شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ۱۸ ربیعُ الاَوَّل ۱۴۱۲؁ ھ  بمطابق 26 ستمبر1991؁ء ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اجتماع میں دعوتِ اسلامی کے اَوَّلین مدنی مرکز جامع مسجد گلزارِ حبیب (واقع گلستانِ اَوکاڑوی بابُ المدینہ کراچی) میں ’’جوانی کی عبادت کے فَضائل‘‘کے عُنوان سے بیان فرمایا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیہ نے اس کی مدد سے نئے مواد کے کافی اضافے کے ساتھ”جوانی کیسے گزاریں؟“کے نام سے ایک رسالہ ترتیب دیا ہے۔آپ بھی اس رسالے  کومکتبۃُ المدینہ سے ھَدِیّۃً طلب فرما کراَوَّل تاآخر مُطالَعہ فرمالیجئے،اِنْ شَآءَ اللہ یہ رسالہ جوانی کے مَقْصد کوسمجھنے اورعبادت میں دل لگانے میں  کافی حد تک مددگار ثابت ہوگا۔دعوتِ اسلامی کی ويب سائٹ www.dawateislami.net سے اس رِسالے کوپڑھابھی جاسکتا ہے، ڈاؤن لوڈ (Download) اور پرنٹ آؤٹ(Print Out) بھی کيا جا سکتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کھانا کھانے کی سُنتیں اور آداب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے ’’163 مَدَنی پُھول‘‘سے کھانا کھانےکی سنتیں اور آداب سُنتے ہیں۔پہلے دو(2)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ مُلاحظہ ہوں: (1)سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کئی راتیں مسلسل فاقہ فرماتے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے اہلِ خانہ کو رات کی روٹی مُیَسَّر نہ آتی اور اکثر جو کی روٹی کھاتے۔(ترمذی،کتاب الزھد،۴ /۱۶۰، حدیث: ۲۳۶۷)(2)ارشاد فرمایا:میرے ربِّ کریم نے میرے لئے  ارشاد فرمایا:میرے واسِطے مکّہ مُکرَّمہ کے پہاڑوں کو سونے کا بنا دیا جائے ،مگر میں نے عرض کیا،یا اللہ کریم مجھے تو یہ پسند ہے کہ اگر ایک دن کھاؤں ، تو دوسرے دن بھوکا رہوں ، تا کہ جب بھوکا رہوں تو تیری طرف گریہ وزاری کروں اور تجھے یاد کر وں اور جب کھاؤں تو تیرا شکر وحمد کروں۔(ترمذی،کتاب الزھد،۴/۱۵۵، حدیث:۲۳۵۴)