Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

ترجمۂ کنزُالعِرفان:یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمن کی طرف مہمان بنا کرلے جائیں گے ۔

دُنیا میں یہ لوگ اگرچہ خُوبصورت بنگلوں کے بجائے کچے مکانوں  میں رہتے ہوں گے مگر جنّت میں انہیں بطورِ انعام عالیشان محلّات عطاکیے جائیں گے ،جیساکہ  پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی آیت نمبر30  میں ارشاد ہوتاہے:

وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌؕ-وَ لَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَۙ(۳۰)  (پ۱۴،النحل:۳۰) 

ترجمۂ کنز العرفان:اور بیشک آخرت کا گھر سب سے بہتر ہے اوربیشک پرہیزگاروں کا گھر کیا ہی اچھا ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ!دُنیا میں حقیر سمجھے جانے والے،امیروں کے گھروں سے دُھتکاردئیے  جانے والے،مگراللہ پاک  کے اَحکامات کی بجاآوری کرنے والے،نمازیں پڑھنے والے،روزے رکھنے والے،رزقِ حلال کھانے کھلانے والے،اللہ پاک سے ڈرنے والے،رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّتوں کی پیروی کرنے والے، نظر، دل اور آنکھ کی حفاظت کرنے والے اور دیگر نیک افعال بجا لانے والے مُتّقی لوگ  آخرت  مىں کس  شان وعظمت  كے مالك ہونگے ۔مُتّقی لوگ جہاں اللہ پاک   کو محبوب ہیں وہیں اس کے پیارے حبیب ،ہم گناہگاروں کے طبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بھی  پسندیدہ ہیں،چنانچہ

اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ، طیّبہ، طاہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ارشاد فرماتی ہیں: نبیِ کریم  ،رؤفٌ رّحیم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی چیز پر تَعجُب نہ فرماتے اورنہ ہی دُنیا کی کوئی چیزآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تَعجُب میں ڈالتی سوائے صاحبِ تَقویٰ کے۔(مسند احمد،مسندعائشۃ ،۹/۳۴۱، حدیث:۲۴۴۵۷ )

اسی طرح نبیِ کریم،رؤفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:عِلم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اورتمہارے دین کی بہترین چیز تَقویٰ ہے۔(معجم اوسط،من اسمہ علی،۳/۹۲، حدیث: ۳۹۶۰)

سب سے زیادہ عزت والا کون؟

حضرت سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے عرض کی گئی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!سب سے زیادہ عزّت والا کون ہے؟فرمایا:وہ جو لوگوں میں سب سے زیادہ مُتّقی ہو۔

 (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء،باب قولہ تعالٰی واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا،۲/۴۲۱،حدیث:۳۳۵۳)

ایک اور روایت میں ہے کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ابُو ذَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا:تم کسی سُرخ یا کالے سے بہتر نہیں  مگر یہ کہ تم اس سے تقویٰ میں بڑھ جاؤ۔(مسند احمد، مسند الانصار،حدیث ابی ذر الغفاری،۸/۹۳،حدیث:۲۱۴۶۴)

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: سیاہ فام مؤمن (یعنی کالے رنگ والا مسلمان)