Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

کے بعد اس کو اس گُناہ سے عار دِلانا بھی اسی مُمانعت میں داخل ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کو کُتا، گدھا، سُور کہہ دینا بھی ممنوع ہے یا کسی مسلمان کو ایسے نام یا لقب سے یاد کرنا جس میں اس کی برائی ظاہر ہوتی ہو یا اس کو ناگوار ہوتا ہو یہ ساری صورتیں بھی اسی ممانعت میں داخل ہیں۔ (تفسیر خزائن العرفان، ص۹۵۰، پ۲۶،الحجرات:۱۱)اورحضرت(سَیِّدُنا)عبدُ اللہ بن مسعود صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:اگر میں کسی کو حقیر سمجھ کر اس کا مذاق بناؤں تو مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں اللہ پاک  مجھے کُتّا نہ بنادے۔(تفسیر صاوی، پ۲۶، الحجرات:۱۱،۵/۱۹۹۴)(عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۳۸۹بتغیر)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نے سناکہ اپنے آپ کو دوسروں سے افضل جاننا،مُتَّقی  مُسلمانوں کو بلا وجہِ شرعی حقیر و  کم تَر سمجھنایا کسی بھی طرح ان کا مذاق اُڑانا کس قدر ہلاکت خیز ہے، لہٰذا اگر کوئی اس مُوذی مرض میں مُبْتَلا  ہے تو اسے چاہئے کہ ہوشمندی کا مُظاہرہ کرتے ہوئے  عاجزی  واِنکساری  اپنائے،کسی کو افضل و غیر افضل قرار دینے کا اِخْتیار اللہ پاک اور اس کے  رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سپرد کردے،آج تک جتنے مسلمانوں کو حقیر سمجھ کر ان کی دل آزاری کا گُناہ اپنے سَر لیا اگر ممکن ہو تو انہیں تلاش کرکے ان سے مُعافی تلافی کی ترکیب بنائے، ساتھ ساتھ بارگاہِ الٰہی میں بھی توبہ و اِسْتِغْفار بجالاکر اس آفت سے چُھٹکارا پانے کے لئے دُعا بھی کرے،خبردار!خبردار!اگرکسی مُتَّقی مسلمان کو بظاہر خلافِ مُروَّت کام کرتا دیکھے تو ہرگز دل میں بدگُمانی نہ کرے کہ اس طرح کسی قسم کا فائدہ ملنا تو دُور کی بات ہے اکثر شرمندگی ہی اُٹھانی پڑتی ہے۔آئیے!اس سلسلے میں  دو سبق آموز حکایات  سنتی  ہیں اور عبرت کے مدنی پھول چنتی  ہیں چنانچہ

کیا یہ بھی مجھ سے بہتر ہو سکتا ہے؟

  حضرت سیِّدُنا امام حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس قدر عاجزی کرنے والےتھے کہ ہر فرد کو اپنے سے بہتر تَصَوُّر کرتے۔اس کا سبب یہ ہوا کہ ایک دن دریائے دِجلہ پر کسی حَبشی کوعورت کے ساتھ اِس طرح شراب نوشی میں مبتَلا دیکھا کہ شراب کی بوتل اُس کے سامنے تھی۔اُس وقت آپ کو یہ تَصَوُّر ہوا کہ کیا یہ بھی مجھ سے بہتر ہو سکتا ہے؟ کیونکہ یہ تو شرابی ہے۔اِسی دَورا ن ایک کِشتی سامنے آئی جس میں سات(7) افراد تھے اور وہ غَرَق ہو گئی،یہ دیکھ کر حبشی پانی میں کود گیا اور چھ (6)افراد کو ایک ایک کرکے نکالا۔پھر اس نے آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) سے عرض کی:آپ صرف ایک ہی کی جان بچالیں۔میں تو یہ امتحان لے رہا تھا کہ آپ کی چشمِ باطن (یعنی دل کی آنکھ) کُھلی ہوئی ہے یا نہیں! اور یہ عورت جو میرے پاس ہے، میری والِدہ ہیں اور اِس بوتل میں سادہ پانی ہے۔یہ سنتے ہی آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اِس یقین کے ساتھ کہ یہ تو کوئی غیبی شخص ہے اُس کے قدموں میں گر پڑے اور حبشی سے کہا کہ جس طرح تو نے چھ(6)افردا کی جان بچائی اِسی طرح تَکَبُّر سے میری جان بھی بچالے۔اُس نے دعا کی کہ اللہ پاک آپ کو