Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

کی۔مُرشِدِ کامل نے(مرید بنانے کے ساتھ ساتھ  اعلی حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو)تمام سلسلوں کی اجازت و خلافت اور سندِحدیث بھی عطا فرمادی۔(حیات اعلی حضرت ،۱/۴۹ملخصاً) حالانکہ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خلافت و اجازت کے مُعاملے میں بڑے مُحتاط تھے۔ (مُرید ہوتے ہی پیرومرشد کی طرف سے  اس قدر عطائیں دیکھ کر) خانقاہ کے ایک شخص سے نہ رہا گیا۔عرْض کی:حضور! آپ کے خاندان میں تو خِلافت بڑی رِیاضت اور مُجاہدے کے بعد دی جاتی ہے۔ان کو آپ نے فوراً  ہی خِلافت عطا فرمادی!۔حضرت  شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے (افضلیت واہمیت کا سبب بتاتے ہوئے )اس شخص سے ارشاد فرمایا: لوگ گندے دل اور گندے نَفْس لے کر آتے ہیں۔ان کی صفائی پر خاصا وقت لگتا ہے۔مگر یہ پاکیزگیِ نفس کے ساتھ آئے تھے،صرف نِسْبَت کی ضَرورت تھی،وہ ہم نے عطا کردی۔پھر حاضرین سے  مُخاطب ہوکر فرمایا:مجھے مُدَّت سے ایک فکر پریشان کئے ہوئے تھی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ وہ آج دُور ہوگئی۔قِیامت میں جب اللہ پاک  پُوچھے گا کہ آلِ رسول ہمارے لئے کیا لایا ہے؟تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کو پیش کردوں گا۔(انوار رضا، ص ۳۷۸ )(پیر پر اعتراض منع ہے،ص۴۷)

مُتَّقِی لوگوں کے اَوْصاف

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! معلوم ہوا!  مَقْبولیت اور فضیلت کا مِعیار ہمارے بزرگوں کی نظر میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔صرف مشہور و معروف ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،عُمر میں زیادہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،حسین و جمیل ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں، ظاہری صفائی و ستھرائی ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،رُعب و دَبدہ  ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،زیادہ بینک بیلنس ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں، قیمتی موبائل  ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ،گفتگو میں غالب ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،مہنگے لباس ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں۔حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ احیاء العلوم میں فرماتے ہیں: بے شک بروزِ قیامت اللہ پاک کے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں لمبے عرصے تک بھوکے، پیاسے اور غمگین رہے ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہیں جو(عام لوگوں کی نظروں سے)پوشیدہ(یعنی چُھپے ہوئے) اورمُتَّقِی ہیں کہ اگر مَوْجُود  ہوں تو پہچانے نہ جائیں، غائب ہوں تو انہیں  تلاش نہ کیا جائے، زمین کے ٹکڑے انہیں پہچانتے ہیں اور آسمان کے فرشتے ان کو گھیرے ہوئے ہیں۔لوگ دنیاسے خوش ہوتے ہیں اور یہ لوگ اللہ پاک کی اطاعت وفرمانبرداری سے خوش ہوتے ہیں۔لوگ نرم و ملائم بستر بچھاتے ہیں جبکہ یہ لوگ پیشانیاں اور گھٹنے بچھاتے ہیں(یعنی راتیں سجدوں میں گزارتے ہیں)۔ لوگ انبیائے کرامعَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی سُنَّتوں اوران کے اَخلاق سے مُنہ پھیرتے ہیں لیکن یہ ان کی حفاظت کرتے ہیں۔جب ان میں سے کسی کا اِنتقال ہوجاتاہے توزمین روتی ہے اور جس شہر میں ان میں