Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

میں دوسروں سے بہتر ہوتا۔آئیے!بطورِ ترغیب اس ضمن میں ایک حدیثِ پاک اور اس کی شرح  سنتی ہیں ،چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا عبدُالله ابنِ عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک لشکر بھیجا اوران پر حضرت اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو امیر بنایا تو بعض لوگوں نے ان کی اِمارت(سرداری)میں اعتراض کیا تو رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اگر تم لوگ ان کے امیر ہونے میں طنز کرتے ہو تو تم ان کے والد کے امیر ہونے میں بھی اس سے پہلے طنز کرتے تھے،اللہ پاک کی قسم! وہ امیری کے لائق تھے اور وہ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے تھے اور یہ بھی ان کے بعد مجھے لوگوں میں زیادہ پیارے ہیں۔(بخاری،کتاب المغازی،باب بعث النبی اسامۃ … الخ،۳/۱۶۱،حدیث:۴۴۶۹)

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمدیار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کردہ حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:حضرت(سَیِّدُنا)اُسامہ اِبْنِ زید(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کو حضورِاَنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی حیات  شریف میں بہت بار امیرِ لشکر بنایا تھا(اسی طرح) وفات کے قریب بھی ایک لشکر پر آپ(رَضِیَ اللہُ  تَعَالٰی عَنْہُ) ہی کو امیر بنایا اسے سریَۂ اُسامہ کہتے ہیں۔جب پہلی بار اُنہیں امیر بنایا تب یہ واقعہ پیش آیا یا ہر دَفْعہ یہ ہی واقعہ ہوا کہ لوگ ان کی اِمارت(سرداری)پر اِعْتراض کرتے رہے۔یہ طعن (طنز)کرنے والے مُنافقین اور عرب کے بَدَوِی(صحراؤں میں رہنے والے)لوگ تھے جو حضرت (سَیِّدُنا)زیداور(حضرت سَیِّدُنا)اُسامہ ابنِ زید(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)کی اِمارت(سرداری)پر اس لیے اِعتراض کرتے تھے کہ یہ حضرات غُلام تھے اور اہلِ عرب کبھی غلاموں کو کسی کا سردار نہیں بناتے تھے اسلام نے غُلاموں کو اُٹھا کر سردار بنادیا ۔(مزید فرماتے ہیں:)اسلام میں غُلامی آزادی کا فرق غلط ہے یہاں ہر مؤمن غُلام ہو یا آزاد سب برابر ہیں،عظمت تقوے سے ہے،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اس عمل سے یہ فرق توڑ دیا۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۴۶۵ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مجلس مدنی  تربیت گاہ برائے اسلامی بہنیں

میٹھی میٹھی  اسلامی بہنو! تقویٰ و پرہیزگاری ایک ایسی خوبی ہے جس کی برکت سےبندہ اللہ پاک اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے نزدیک فضیلت و بلندمرتبے والا ہوجاتا ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے اندر بھی تقویٰ و پرہیزگاری آجائے،ہمیں بھی اللہ پاک اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا نصیب ہوجائے تو  ہمیں چاہئے کہ ہم عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں اور سنتوں کی خدمت کے لئے دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ دعوتِ اسلامی دُنیا بھر میں خدمتِ دین کے کم و بیش104شُعبہ