Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

مَدَنی اِنعامات پر عمل کرنے والوں سے اَمیرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   بہت خوش ہوتے اور اُنہیں دُعاؤں سے نوازتے ہیں،٭  مَدَنی اِنعامات پر عمل کی بَرَکت سے خَوْفِ خُدا و عشقِ مُصْطَفٰے کی لازوال دَوْلت ہاتھ آتی ہے،٭ مَدَنی اِنعامات کا یہ عظیم تحفہGift)) اَسْلافِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی یاد دِلاتا ہے،٭  مَدَنی اِنعامات بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے نَقشِ قَدَم پر چلتے ہوئے فِکرِ مدینہ یعنی اپنے اَعمال کا مُحَاسَبَہ کرنے کا بہترین  ذَرِیْعَہ ہے۔ترغیب کے لئے ایک مدنی بہار پیش خدمت ہے

نمازوں کی پابندی نصیب ہو ئی

 بابُ المدینہ( کراچی) کے علاقہ پراناگولی مار ڈویژن ’’فیضِ مرشد‘‘ کی ایک اسلامی بہن کا دعوت ِاسلامی  کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستگی کا سبب کچھ یوں بناکہ ایک اسلامی بہن نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا عطا کردہ ’’ نیک بننے کا نسخہ‘‘ یعنی مدنی انعامات کا رسالہ انہیں تحفہ میں دیا اور اس کامطالعہ کرنے اور روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہوئے اسے پُر کرنے کا ذہن دیا، انہوں نے نیّت کرلی کہ روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہوئے مدنی انعامات کے رسالے کو ضرور پُر کروں گی،  جب ان نئی اسلامی بہن نےمدنی انعامات کے رسالے میں دئیے  ہوئے سوالات پڑھے تو ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ اس میں ایسی ایسی نیکیوں کی ترغیب دلائی گئی تھی کہ جن سےوہ یکسر غافل تھیں ،اس کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  انہوں  نے مدنی انعامات پر عمل کو اپنی زندگی کا معمول بنالیا ،جس کی برکت سے انہیں  نمازوں کی پابندی نصیب ہو ئی ،نیکیوں سے محبت ہوئی اور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنا، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  اب وہ مُبلِّغۂ دعوتِ اسلامی کی حیثیّت سے مدنی کاموں میں ترقی وعروج کے لیے کوشاں ہیں، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  پر اپنی خاص رحمتوں کا نزول فرمائے اور دعوتِ اسلامی کو ترقی و عروج عطا فرمائے ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔(انوکھی کمائی ،ص۲۷)

''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں."

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آئیے! اب ہم تقوے کی لُغوی و شرعی تعریف اور اس کی قسموں سے مُتَعَلِّق سنتی ہیں اور ساتھ ساتھ یہ  نِیَّت بھی کرتی  ہیں کہ گُناہوں سےبچتی رہیں گی اور تقویٰ و پرہیزگاری  اختیار کریں گی ۔اِنْ شَآءَ اللہ

تقویٰ کسے کہتے ہیں؟

تقویٰ کا معنی ہے: ”نفس کو خوف کی چیز سے بچانا‘‘اور شریعت کی اِصْطِلاح میں تقویٰ کا معنی  ہے: نفس کو ہر اس کام سے بچانا جسے کرنے یا نہ کرنے سے کوئی شخص عذاب کا حق دار ہو جیسے کُفْر وشرک،کبیرہ گُناہوں ،بے حیائی کے کاموں