Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

دُشمنوں سے مامُون و محفوظ رہتا ہے۔(3)مُتَّقِی شخص کی اللہ پاک  تائید و اِمداد فرماتا ہے۔(4)مُتّقی شخص آخرت کی ہولناکیوں اور وہاں کی سختیوں سے نجات میں رہےگا۔(5)دُنیا میں مُتّقی شخص کو رِزْقِ حلال نصیب ہوگا۔(6)مُتّقی شخص کے اَعمال کی اِصلاح ہوجائے گی۔(7)تقویٰ کی برکت سے مُتّقی شخص کے تمام گُناہ مُعاف ہوجاتے ہیں۔(8)مُتَّقِی شخص اللہ پاک  کا دوست بن جاتا ہے۔(9)تقویٰ سے مُتّقی شخص کے اَعمال دَرَجَۂ قَبولیت کو پہنچتے ہیں۔(10)مُتّقی شخص اللہ پاک کے ہاں اِعْزاز و اِکرام کا  حق دارہوجاتا ہے۔(11)مُتَّقِی شخص کے لئے موت کے وقت دیدارِ الٰہی اورآخرت میں نجات کی بشارت (خوشخبری)دی جاتی ہے۔(12)مُتَّقِی لوگ آتَشِ دوزخ سے محفوظ رہیں گےاور انہیں ہمیشہ کے لیے جنَّت میں رہنے کی سعادت نصیب ہوگی۔(منہاج العابدین، ص۱۴۴ تا۱۴۸ماخوذاًوملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

متقی کی دُعائیں قَبول ہوتی ہیں

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! جب کسی کے سینے میں تقویٰ و پرہیزگاری کی شمع روشن ہوجاتی ہے تو اگرچہ وہ کالی رنگت والا  ہی کیوں نہ ہو اس کے تو وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں، اس کے مُنہ سے نکلے ہوئے الفاظ اس قدر تاثیر والے ہوتے ہیں کہ نکلتے ہی حقیقت کا رُوپ دھار لیتے ہیں حتّٰی کہ تقویٰ و پرہیزگاری کا یہ پیکراگر لکڑی جیسی معمولی چیزکو بھی سونا بنانے کے لئے بارگاہِ الٰہی میں درخواست کردے تو اللہ پاک  اس کی پکار کو رَدّ نہیں فرماتا اور اس لکڑی کو بھی سونا بنادیتا ہے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ یہ کوئی معمولی انسان نہیں بلکہ کوئی پہنچی ہوئی ہستی ہے۔آئیے!اس تعلق سے ایک ایمان افروز حکایت سنئے چنانچہ

لکڑیاں سوناکیسے بنیں۔۔۔؟؟؟

حضرت سیِّدُنا دَاؤد بن رَشِید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ملکِ شام میں دو(2)حسین وجمیل عبادت گزار نوجوان رہتے تھے۔کثرتِ عبادت اور تقویٰ و پر ہیز گاری کی وجہ سے انہیںصَبِیْح اور مَلِیْحکے نام سے پکارا جاتا تھا۔اُنہوں نے اپنا ایک واقعہ کچھ یُوں بیان کیاکہ:ایک مرتبہ ہمیں بُھوک نے بہت زیادہ تنگ کیا۔میں نے اپنے ساتھیسے کہا:آؤ! فُلاں صحرامیں چل کر کسی شخص کو دینِ متین کے کچھ اَحکام سکھا کر اپنی آخرت کی بہتری کے لئے کچھ اقدام کریں،چُنانچہ ہم دونوں صحرا کی جانب چل پڑے،وہاں ہمیں (کالی رنگت والا)ایکشخص ملا جس کے سر پر لکڑیوں کا گٹھا تھا۔ ہم نے اس سے کہا:بتاؤ! تمہارا رَبّ کون ہے ؟یہ سُن کر اس نے لکڑیوں کا گٹھّا زمین پرپھینکا اور اس پر بیٹھ کر کہا:مجھ سے یہ نہ پوچھو کہ تیرا رَبّ کون ہے؟بلکہ یہ پوچھو:ایمان تیرے دل کے کس گوشے میں ہے ؟اس دیہاتی کا عارفانہ کلام  سُن کر ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کا مُنہ تکنے لگے۔وہ پھر مُخاطب ہوا:تم خاموش کیوں